پاک افغان سرحدی شہر چمن میں ضلعی انتظامیہ اور لغڑی اتحاد کے مظاہرین کے درمیان ہونے والی پر تشدد جھڑپوں کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے۔
مزید پڑھیں
4 جون کو سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کوئٹہ چمن قومی شاہراہ پر ایک ماہ سے دھرنا دیے جانے اور پولیو ٹیم کی سرگرمیوں کو متاثر کرنے پر کارروائی کرتے ہوئے پرلت کمیٹی کے اہم عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا جس کے ردعمل میں مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان پر تشدد جھڑپیں ہوئیں۔
ان جھڑپوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس شیلنگ، لاٹھی چارج اور فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک بچہ جان بحق اور 50 افراد زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کے دوران پرلت کمیٹی کے اہم عہدیداروں سمیت 150 افراد کو گرفتار کیا۔
چمن میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان 4 روز تک وقتاً فوقتاً جھڑپیں ہوتی رہیں۔ شہر میں کشیدہ حالت کے پیش نظر نجی و سرکاری املاک بند رہیں جبکہ انٹر نیٹ سروس بھی معطل رہی۔ تاہم ڈیڑھ ماہ بعد چمن میں ایک بار پھر زندگی معمول کی جانب گامزن ہو چکی ہے۔
چمن میں اسکول، پاسپورٹ آفس، سرکاری دفاتر کھل چکے ہیں اور بینک سروس بھی بحال ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ملازمین کی 3 ماہ سے رکی ہوئی تنخواہیں بھی جاری ہوگئی ہیں۔
موبائل فون و انٹرنیٹ سروس ہنوز جزوی معطل
مقامی افراد کے مطابق چمن میں گزشتہ 2 روز سے صورتحال معمول پر آنی شروع ہوگئی ہے۔ اسکول سرکاری دفاتر اور بینکس کھلنے سے شہر میں چہل پہل کا آغاز بھی ہو گیا ہے جبکہ کاروباری مراکز بھی جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر انٹر نیٹ اور موبائل سروس جزوی طور پر معطل ہیں جس کی وجہ سے رابطہ کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
معمول کی سرگرمیاں مکمل بحال ہوگئیں، ڈپٹی کمشنر
وی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہر عباس نے کہا کہ شہر میں صورتحال مکمل طور پر معمول پر آگئی ہے۔ تمام سرکاری دفاتر، تعلیمی ادارے، بینکس کھول دیے گئے ہیں جن میں عوام کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ شہر میں کاروباری سرگرمیاں بھی مکمل طور پر بحال کردی گئی ہیں تاہم سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر دفاتر کے باہر اور شہر کے مختلف علاقوں میں اضافی نفری اب بھی تعینات ہے۔
پاک افغان بارڈر پر احتجاج جاری
ادھر دوسری جانب پرلت کمیٹی اپنا احتجاجی دھرنا چمن قندھار سرحد پر جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ برس 21 اکتوبر سے شروع ہونے والا احتجاجی دھرنا 8ویں مہینے میں داخل ہوچکا ہے جبکہ مظاہرین اپنے ایک نکاتی مطالبے یعنی سرحد پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ اور ویزے کی شرط کے خاتمے کے حق میں بدستور سراپا احتجاج ہیں۔