اگر جنگلی جانور زبان رکھتے تو بحالی مرکز کے بجائے چڑیا گھر بننے دیتے؟

بدھ 12 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جنگلی جانوروں کے ساتھ برے سلوک کی وجہ سے عدالتی احکامات پر 2020 میں بند ہونے والے مرغزار چڑیا گھر کی جگہ جانوروں کا بحالی مرکز بن چکا ہے۔ اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ پورے پاکستان سے اب تک 380 جانوروں کو ریسکیو کر چکا ہے جن میں سے 50 کے قریب اب بھی اس مرکز میں بحالی کے عمل سے گزر رہے ہیں۔

دوسری طرف کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی، جو اس زمین کی مالک ہے، اس مرکز کو دوبارہ عالمی معیار کے مطابق چڑیا گھر میں تبدیل کرنا چاہتی ہے مگر وائلڈ لائف کا محکمہ اس بحالی مرکز کو چڑیا گھر میں تبدیل کیے جانے کے حق میں نظر نہیں آتا۔

وی نیوز نے جب وائلڈ لائف بورڈ کی چئیرپرسن رائنہ سعید خان سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم ان بے بس جانوروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں یا ان کو چڑیا گھر کے پنجروں میں قید کر کے ان پر ظلم کرنا چاہتے ہیں؟

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ  صوبہ پنجاب کی سینئر وزیر  اور وزیر منصوبہ بندی مریم اورنگزیب نے حال ہی میں اس مرکز کا دورہ کیا اور ان کے کام کوسراہتے ہوئے اسی پائے کا ایک بحالی مرکز لاہور میں بھی بنانے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا بحالی مرکز ہے جو جانوروں کو انسانوں کے مظالم سے بچا کر ان کو صحت یاب ہونے کے بعد قدرتی ماحول میں واپس بھیج دیتا ہے۔

رائنہ سعید نے بتایا کہ اس مرکز میں ایسے ریچھ ہیں جن کے دانت انسانوں کے ڈھائے ہوئے مظالم کی وجہ سے ختم ہو چکے ہیں۔ ان ریچھوں کو ناران، کاغان اور کشمیر کے جنگلوں سے شکار کر کے لاہور اور باقی بڑے شہروں میں لایا جاتا ہے جہاں ان کو کو مار پیٹ کر ڈانس یا کتوں سے لڑائی کے مقابلوں کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ اب ان ریچھوں کو ایک بحالی مرکز کی ضرورت ہے جہاں یہ اپنی باقی کی زندگی آرام سے گزار سکیں۔

دوسری طرف سی ڈی اے کے محکمہ ماحولیات کے ڈائریکٹر جنرل عرفان خان نیازی کا کہنا تھا کہ قوانین کے مطابق وائلڈ لائف بورڈ اس زمین پر بحالی مرکز نہیں بنا سکتا کیونکہ یہ زمین سی ڈی اے کی ملکیت ہے۔ سی ڈی ای اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق وزارت ماحولیات کے ساتھ مل کر اس چڑیا گھر کو دوبارہ عام عوام کے لیے کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس بحالی مرکز کو دوبارہ چڑیا گھر میں بدل دیا گیا تو یہاں اٹھکیلیاں کرتے ریچھ، بندر اور چیتے دوبارہ پنجروں میں قید ہو جائیں گے؟ ان کی بہتر نگہداشت کو سی ڈی اے کا عملہ کیسے یقینی بنائے گا؟

اگر یہ بے زبان بول پاتے تو یقیناً چڑیا گھر کی جگہ بحالی مرکز کو ہی جاری رکھنے کے لیے آواز اٹھاتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp