عمران ریاض کی گرفتاری: ’حج پر جانے والے کو روکنا طاقت نہیں کمزوری کا اعتراف ہے‘

بدھ 12 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

معروف یوٹیوبر عمران ریاض خان کو حج پر روانگی سے قبل ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا۔ عمران ریاض کے وکیل اظہر صدیقی کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کو پولیس کے ہمراہ موجود سادہ لباس میں ملبوس افراد نے گرفتار کیا ہے، انہوں نے ہمارے گارڈز اور گاڑی پر بھی حملہ کیا اور ڈرائیور کا فون بھی چھین لیا۔

عمران ریاض نے گرفتاری سے قبل سماجی رابطوں کی سائیٹ ایکس پر ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ ایئر پورٹ پر غیر معمولی نفری ہے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ انہیں حج پر جانے سے روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے حج سے روکنے کے لیے گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو بھی میں تیار ہوں حالانکہ میں تمام کیسز میں ضمانت پر ہوں اور کسی کیس میں مطلوب نہیں ہوں، جب جب کسی عدالت نے طلب کیا میں پیش ہوا اور کیسز کا سامنا کیا۔ نہ کبھی بھاگا، نہ مفرور ہوا اور نہ ہی اشتہاری ہوں۔

گرفتاری سے قبل ریکارڈ کروائی گئی ویڈیو میں عمران ریاض خان نے کہا کہ اگر مجھے آج گرفتار کرلیا گیا تو آپ یہ ویڈیو دیکھ سکیں گے۔ میں 2022 میں حج پر جانا چاہتا تھا مجھے گرفتار کرلیا گیا، پھر میں نے 2023 میں حج پر جانا تھا مجھے اغوا کرلیا گیا، مجھے جہاں رکھا گیا میں دیواروں پہ ٹکریں مار کر انہیں بار بار کہتا تھا کہ مجھے حج پر جانے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب گزشتہ 2 ماہ سے دفتروں کے چکر کاٹ رہا تھا۔ 5 بار حج کے ٹکٹ لے چکا ہوں، یہ ریفینڈ بھی نہیں ہوتے، میں انہیں جانتا ہوں جو مجھے پکڑنا چاہتے ہیں۔ میں پاکستان میں رہنا چاہتا ہوں، میرا اللہ اس بات کا گواہ ہے کہ میں نے اس کے گھر جانے کے لیے بہت کوشش کی اور زور لگایا۔ میں حج کی نیت سے جا رہا ہوں اور حج کرکے واپس آؤں گا۔ میں نے واپسی پر عدالت میں پیش ہونا ہے، قانون کی ایک بھی خلاف ورزی نہیں کی۔

عمران ریاض کی گرفتاری پر صارفین کی جانب سے شدید رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے، صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ عدالت کی اجازت سے حج پر جانے والے کو روکنا دراصل اپنی طاقت کا نہیں کمزوری کا اعتراف ہے۔ نیتوں کا حال صرف اللّٰہ جانتا ہے احرام میں ملبوس مسلمان کو گرفتار کرنے والے یہ بھول گئے کہ دنیا فانی ہے سب نے اپنے اللّٰہ کے پاس جانا ہے اور وہاں سب کا حساب ہو گا۔

صحافی معید پیرزادہ کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کے ساتھ یہ کیوں کیا جا رہا ہے؟ عمران ریاض نے ہر صورت واپس آنا تھا، سعودی عرب سے امریکا اور یورپ کے ویزے نہیں لگتے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران کو علاج کے لیے امریکی ڈاکٹروں کی طرف سے بہت سی آفرز تھیں مگر انہوں نے انکار کر دیا تھا، پاکستان چھوڑ کے باہر رہنے کا چانس بھی نہیں تھا پھر چوھدری نظام دین کا سسٹم یہ سب کچھ کیوں کر رہا ہے، کچھ سمجھ نہیں آرہا؟

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کی اس طرح احرام میں گرفتاری عدالتی نظام کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فیصلہ کر لے عدالتی نظام برقرار نہیں رکھنا تو جج صاحبان کو گھر بھیج دیا جائے اور اختیارات پولیس کو سونپ دیں۔

اینکر امیر عباس نے کہا کہ 2 سالہ فسطائی دور میں عمران ریاض خان کو کو چوتھی بار اُٹھایا گیا ہے اور رات تو انتہا ہی ہو گئی لیکن قاضی پھر بھی پوچھے گا کہ عمران ریاض کون ہے میں تو نہیں جانتا۔

ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی  اجازت کے باوجود عمران ریاض خان کو حالت احرام میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔ اس گرفتاری کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران ریاض کی گرفتاری اس بات کی اعکاس ہے کہ ملک کے اندر لاقانونیت عروج پر ہے۔ پنجاب حکومت کھلے عام آئین اور قانون کی دھجیاں اُڑا رہی ہے اور عدالتیں اپنے ہی فیصلوں کو عملدرآمد کروانے پر حکومت کے سامنے لا چار ہو چکی ہیں۔

وکیل نعیم بخاری نے سوال کیا کہ کیا اب بھی کسی کو لگتا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت ہے؟

اقرار الحسن نے کہا کہ یہ سراسر ظلم ہے۔عمران ریاض خان کو حج پر جانے کے ’جرم‘ میں گرفتار کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ زوردست افراد اس شخص کے الفاظ کا مقابلہ نہیں کر پا رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سچ ہے کہ قلم اور لفظ ٹینکوں اور بندوقوں سے زیادہ طاقتور ثابت ہوتے ہیں۔

عمران ریاض خان کو رات گئے ایئر پورٹ سے حراست میں لیے جانے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔

‏عمران ریاض کی جانب سے درخواست ان کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے دائر کی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ‏لاہور ہائیکورٹ میں وفاقی صوبائی اداروں نے عمران ریاض خان کے خلاف تفصیلات جمع کروا دی تھی۔

یاد رہے کہ 3 جون 2024 کو بھی عمران ریاض خان کو ایئر پورٹ پر حج کے لیے روانگی سے روک دیا گیا تھا۔ ایئرپورٹ اسٹاف نے عمران ریاض خان کو دستاویزات چیک کرتے ہوئے آگاہ کیا تھا کہ ان کا نام ای سی ایل میں موجود ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے 29 مئی کوعمران ریاض خان کو حج پر جانے کی اجازت دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp