کیا سپریم کورٹ عمران خان آڈیو لیک پر کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے؟

بدھ 12 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

6 جون کو بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نیب ترامیم مقدمے میں بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، سماعت کے آخر میں انہوں نے سپریم کورٹ کے سامنے کچھ گزارشات پیش کیں۔ عمران خان کی سپریم کورٹ بینچ سے اس گفتگو کی آڈیو گزشتہ روز لیک ہوگئی جس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ ذرائع کے مطابق، سپریم کورٹ اس معاملے میں کسی انکوائری کا ارادہ نہیں رکھتی اور نہ ہی تاحال اس معاملے سے متعلق کوئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کا بھی اس بارے میں کہنا تھا کہ انکوائری کے معاملے پر تاحال کوئی ہدایت جاری نہیں ہوئی، اگر کوئی پیش رفت ہوئی تو بذریعہ پریس ریلیز آگاہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب، نجی ٹیلی ویژن چینل سے وابستہ صحافی حسن ایوب نے آڈیو لیکس کے معاملے پر پی ٹی آئی رہنما مرزا شہزاد اکبر کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے پر سوال اٹھایا۔

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا، ’ کیا آج یہ سوال نہیں اٹھتا کہ ریاستی اداروں کے خلاف مسلسل منفی پروپیگنڈا کرنے والے اور عمران خان کی سپریم کورٹ سے غیر قانونی طریقے سے آڈیو لیک کرنے والے شہزاد اکبر کو ملک سے باہر جانے کی اجازت کس نے دی؟‘

حسن ایوب کی پوسٹ کے جواب میں مرزا شہزاد اکبر نے کہا، ’یہ آڈیو غیر قانونی کیسے ہو گئی، میں آج ایک آزاد ملک میں ہوں جہاں آزادی رائے ہے، جس کو تکلیف ہو یہاں آجائے، گھوڑا اور میدان دونوں حاضر ہیں۔‘

واضح رہے کہ اس قبل 16 مئی کو جب عمران خان پہلی بار نیب ترامیم مقدمے میں اڈیالہ جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے تو ان کی تصویر لیک ہوئی تھی جو بعد میں وائرل ہوگئی تھی۔ اس پر اسلام آباد پولیس نے تحقیقات تو کیں لیکن کسی کو کوئی سزا نہیں ملی۔

6 جون کو عمران خان جب سپریم کورٹ میں دوبارہ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے تو انہوں نے شکوہ کیا کہ اس مقدمے کی براہ راست نشریات کیوں بند کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کوئی غیرذمہ دار شخص نہیں کہ کوئی غیرذم دارانہ بیان دے دیتے، جس پر جسٹس امین الدین خان نے جواب دیا تھا کہ آپ کو سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کی غیرمعمولی سہولت دی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp