حکومتی اخراجات کم کرنے کے حوالے سے قائم کردہ کمیٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کو اپنی ابتدائی رپورٹ پیش کردی۔
مزید پڑھیں
کمیٹی نے اپنی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت حکومتی اخراجات اور حکومتی ڈھانچے کا حجم کم کرنے کے حوالے سے منعقدہ ایک اہم اجلاس میں پیش کیں۔
ابتدائی رپورٹ میں قلیل مدتی اور وسط مدتی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ کمیٹی نے چند سرکاری اداروں کو بند کرنے، کئی اداروں کو ضم کرنے اور کچھ اداروں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی سفارش کی ہے۔
خالی اسامیاں ختم، کنٹریبیوشن پینشن نظام شروع کیا جائے
قومی خزانہ بچانے کے لیے کمیٹی نے ایسی تمام اسامیاں جو ایک سال سے زائد عرصہ سے خالی ہیں ختم کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔ اس کے علاوہ نئے بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کے لیے کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لانے کی سفارش کی گئی ہے۔
افسروں کے غیرضروری سفر ختم، گاڑیاں واپس لی جائیں
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ سرکاری اداروں میں سروسز کی فراہمی کے لیے نجی شعبے کی خدمات لی جائیں، حکومتی اخراجات کم کرنے کے لئے سرکاری اہلکاروں کے غیر ضروری سفر پر پابندی عائد کی جائے اور ٹیلی کانفرنسنگ کو فروغ دیا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے سرکاری افسران جو مونو ٹائیزنگ کی سہولت لے رہے ہیں ان سے سرکاری گاڑیاں فوری واپس لی جائیں۔
اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل
وزیراعظم شہباز شریف نے ابتدائی تجاویز کے حوالے سے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو 10 ہفتے کے اندر ایک جامع رپورٹ پیش کرے گی ۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی عالمی سطح کے بہترین تجربات سے استفادہ کرکے ٹھوس تجاویز دے، امید ہے کہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں قوم کے اربوں روپے کی بچت ہوسکے گی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران شریک تھے۔