نیپال میں شہد حاصل کرنے کی صدیوں پرانی روایت؟

اتوار 26 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شہد کی کٹائی (Honey harvesting) سب سے قدیم انسانی سر گرمیوں میں سے ایک ہے۔ آج بھی افریقہ، ایشیا، آسٹریلیا اور جنوبی امریکا کے کچھ حصوں میں مقامی قبائل اس سرگرمی سے منسلک ہیں ۔ جنگلی کالونیوں سے شہد اکٹھا کرنے کے ابتدائی شواہد 8 ہزار برس پرانی راک پینٹنگز سے ملتے ہیں اور ان کی کڑیاں اسپین کے والینسیا میں ارانا غاروں سے جا ملتی ہیں۔

ایشیائی ملک نیپال میں ہمالیہ کے دامن میں مقیم گرونگ قبائل اس قدیم روایت کی پیروی کرتے ہیں۔ گرونگ مرد سال میں دوبار اُن چٹانوں کے گرد جمع ہوتے ہیں جہاں دنیا کے سب سے بڑے شہد کے چھتے موجود ہیں۔ گرونگ مرد 200 فٹ لمبی سیڑھیوں پر لٹک کر شہد کی مکھیوں کا جنگلی شہد اکٹھا کرتے ہیں۔

نیپال کے گرونگ قبائل شہد کے شکاری ہیں جو ہمالیہ کے دامن میں شہد کے چھتے جمع کرنے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں۔ یہ شکاری ہاتھ سے بنی سیڑھی کی مدد سے سیکڑوں فٹ اونچی چٹانوں سے لٹکتے ہیں۔

گرونگ افراد جنہیں مقامی زبان میں ’تمو‘ کہا جاتا ہے، نیپال کی قدیم وادیوں میں رہنے والا مقامی قبیلہ ہے۔ قیاس ہے کہ گرونگ قبائل چھٹی صدی عیسوی میں تبت سے نیپال کے وسطی علاقے میں منتقل ہوا۔ صدیاں بیت گئیں لیکن گرونگ قبائل آج بھی پرانے طورطریقوں سے شہد نکال رہے ہیں۔

راویات کے مطابق شہد جمع کرنے سے پہلے شہد کے شکاری جو ’کیوچ‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں، چٹانوں کے دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لیے بھیڑ کی قربانی کے ساتھ ساتھ، پھول، پھل اور چاول بھی بھینٹ چڑھاتے ہیں تاکہ شہد جمع کرنے والوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

گرونگ قبائل کا ماننا ہے کہ دیوتاؤں کی حفاظت یقینی طور پر ان کے کام آتی ہے کیونکہ وہ دعاؤں کے علاوہ چٹانوں پر لٹکنے کے لیے اپنے باپ دادا کی ہاتھ سے بنائی ہوئی پرانی رسی کی سیڑھیوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔

شہد کے شکاری دنیا کی سب سے بڑی شہد کی مکھی (Apis laboriosa) کو چھتے سے باہر نکالنے کے لیے دھوئیں کا استعمال کرتے ہیں۔ پھر وہ لمبی چھڑیوں سے جن کے آخری سرے پر درانتی بندھی ہوتی ہے، چھتے کو چٹان سے کاٹ دیتے ہیں۔ مقامی زبان میں اس چھڑی کو ٹینگوس کہتے ہیں۔ چھتے کو چھڑی کے ساتھ لٹکی ہوئی ٹوکری میں گرایا جاتا ہے اور پھر زمین پر اتار دیا جاتا ہے۔

ایک درجن سے زیادہ آدمیوں کا دستہ شکاری کا ساتھ دینے کے لیے تیار کھڑا ہے۔ قریباً 20 کلو گرام شہد حاصل کیا جاتا ہے اور گاؤں والوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ روایت یہ ہے کہ شہد کا پہلا استعمال ایک کپ چائے کے لیے کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp