تیونس کے قریب تارکین وطن سے بھری کشتی کے حادثے میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ بدقسمت کشتی تیونس سے بحیرہ روم عبور کر کے اٹلی جانے کی کوشش میں جان لیوا حادثہ کا شکار ہوئی۔
انسانی اسمگلنگ کی غرض سے اٹلی کی طرف جانے والی کشتیوں میں نمایاں اضافے کے بعد گزشتہ چار دنوں میں تارکین وطن کی پانچ کشتیاں تیونس کے جنوبی ساحلی شہر صفاقس کے قریب بحیرہ روم میں ڈوب چکی ہیں۔
ان پانچ حادثات میں مجموعی طور پر 67 افراد لاپتا جب کہ 9 ہلاکتوں کی تصدیق کی جاچکی ہے۔
فورم فار سوشل اینڈ اکنامک رائٹس (ایف ٹی ڈی ای ایس) کے ایک اہلکار رمضان بن عمر کے مطابق تیونس کے ساحلی محافظوں نے صفاقس کے ساحلوں سے شروع ہونے والے سفر کے بعد مہدیہ کے ساحل سے کشتی سے پانچ افراد کو بچایا۔
تیونس کی کوسٹ گارڈ فورس کے مطابق اس نے گزشتہ چار دنوں میں اٹلی جانے والی تقریباً 80 کشتیوں کو روک کر 3 ہزار سے زائد تارکین وطن کو حراست میں لیا ہے۔ گرفتار کیے گئے بیشتر افراد کا تعلق سب صحارا افریقی ممالک سے ہے۔
اہم بندرگاہ کا حامل صفاقس کا ساحل یورپ میں بہتر زندگی کی امید میں افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں غربت اور تنازعات سے فرار کے خواہش مند افراد کی انسانی اسمگلنگ کا ایک بڑا مقام بنتا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال اٹلی پہنچنے والے کم از کم 12 ہزار تارکین وطن تیونس سے عازم سفر ہوئے تھے جو ایک قابل ذکر تعداد ہے کیوں کہ 2022 کے اسی عرصے میں یہ تعداد 1,300 تھی۔
اس سے قبل اطالوی کوسٹ گارڈ نے بھی جنوبی اطالوی ساحل کے قریب دو کارروائیوں میں تقریباً 750 تارکین وطن کو بچانے کا دعوٰی کیا تھا۔
اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کے مطابق اگر تیونس میں مالی استحکام کو محفوظ نہ رکھا گیا تو یورپ کو شمالی افریقہ سے تارکین وطن کی ایک بڑی لہر کی غیر قانونی طریقہ سے اپنے ساحلوں پر آمد کا خطرہ ہے۔