وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے 18877 ارب روپے کے بجٹ برائے مالی سال 25-2024 پیش کیا۔
بجٹ تجاویز کی روشنی میں مختلف اشیا کی قیمت میں اضافے اور کچھ میں کمی کے امکانات سامنے آئے ہیں۔
ہائیبرڈ و لگژری گاڑیاں
حکومت نے بجٹ میں ہائبرڈ اور لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت ختم کرنے جا رہی ہے جس سے ان گاڑیوں کی قمیتوں میں اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔
بجٹ دستاویز کے مطابق نئی ٹیکنالوجی کی بدولت ہائی برڈ اور عام گاڑیوں کے درمیان قیمتوں میں بہت زیادہ فرق کی وجہ سے ہائیبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں 2013 میں رعایت دی گئی تھی تاہم اس وقت دونوں قسم کی گاڑیوں کی قیمتوں کے درمیان فرق کم ہوچکا ہے اور مقامی طور پر ہائیبرڈ گاڑیوں کی تیاری شروع ہوچکی ہے اس لیے مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے یہ رعایت اب واپس لی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت بھی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دستاویز کے مطابق یہ رعایت اس لیے واپس لی جارہی ہے کہ 50 ہزار ڈالر اور اس سے زائد قیمت کی گاڑیاں درآمد کرنے کی استطاعت رکھنے والے لوگ واجب الادا ٹیکس اور ڈیوٹیز بھی ادا کرسکتے ہیں۔
موبائل فون
بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے موبائل فونز کی مختلف اقسام پر 18 فیصد کی سیلز ٹیکس کی یکساں شرح عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
آئندہ مالی سال میں موبائل فون پر ڈیوٹی کی مد میں 24 ارب 81 کروڑ روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی
بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے پیٹرول پر ڈویلپمنٹ لیوی 60 روپے سے بڑھا کر 80 روپے کرنے کی تجویزدی ہے جبکہ مٹی کے تیل پر پی ڈی ایل 50 روپے فی لیٹر برقرار رکھنے کی تجویزہے۔
اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل پر لیوی 50 سے بڑھا کر 75 کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
شیشے، اسٹیل، کاغذ کی مصنوعات
حکومت نے مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے شیشے کی مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی میں دی جانے والی رعایت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسی طرح کاغذ اور اسٹیل کی مصنوعات کی درآمد پر ڈیوٹیز بڑھانے کی تجویز ہے تاکہ مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جاسکی۔
ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات
بجٹ میں یہ بھی تجویز ہے کہ ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد سے بڑھاکر 18 فیصد کردیا جائے۔
تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ یہ مہنگی برانڈڈ مصنوعات پر لاگو ہوگا اور یہ وہ طبقہ ادا کرے گا جو ان مصنوعات کی خریداری کی استطاعت
رکھتا ہے جب کہ عام شہری کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
سیمنٹ
بجٹ تجاویز کے مطابق سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی جو فی الوقت 2 روپے فی کلو عائد ہے اسے بڑھاکر 3 روپے فی کلو کردیا جائے گا۔
سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریاں
حکومت نے سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کے لیے سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریوں کے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت کی جانب سے برآمد کرنے اور مقامی ضروریات پوری کرنے کے لیے سولر پینلز کے پلانٹس و مشینری اور متعلقہ آلات و پینلز دی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد پر بھی رعایت ہوگی جس کا مقصد یہ ہے کہ درآمد شدہ سولر پینلز پر انحصار کم کرتے ہوئے قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکے۔