مچھروں کی ایک حملہ آور نسل ایشین ٹائیگر مچھر نے فرانس، اسپین اور یونان سمیت یورپی یونین کے 13 ممالک میں گھر بنا لیا ہے۔
مزید پڑھیں
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہرین ان کی موجودگی کو یورپ میں ڈینگی بخار میں اضافے سے کا سبب قرار دے رہے ہیں۔
یورپی سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ٹائیگر مچھر کے پھیلاؤ کے لیے سازگار حالات پیدا کر رہی ہے۔
پیرس میں جہاں جولائی کے آخر میں اولمپک گیمز ہوں گے وہاں حکام اس مچھر کی وجہ سے کافی متفکر ہیں اور اس کی نگرانی اور اس پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ای سی ڈی سی نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی سفر سے یورپ میں بیماریوں کے مزید پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
ادارے نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ باغات یا بالکونیوں سے ٹھہرے ہوئے پانی کو ہٹا دیں جہاں مچھروں کی افزائش ہو سکتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کھڑکیوں اور دروازوں پر لگی اسکرینوں کا استعمال کریں۔
گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران یورپ میں مچھر ایک بڑھتا ہوا خطرہ بن چکے ہیں۔
ایشین ٹائیگر مچھر، ایڈیس البوپکٹس، جسے دنیا میں مچھروں کی سب سے زیادہ حملہ آور نسل سمجھا جاتا ہے اب اپنے جنوبی یورپی ’بیس کیمپ‘ سے پورے یورپ میں پھیل رہا ہے۔
ای سی ڈی سی کے مطابق یہ آسٹریا، بلغاریہ، کروشیا، فرانس، جرمنی، یونان، ہنگری، اٹلی، مالٹا، پرتگال، رومانیہ، سلووینیا اور اسپین میں اپنی جڑیں مضبوط کرچکا ہے اور پوری طرح ڈٹ بھی چکا ہے۔
مزید برآں اس نے بیلجیم، قبرص، چیکیا، نیدرلینڈز اور سلوواکیہ کا بھی رخ کرلیا ہے۔
ٹائیگر مچھر ڈینگی بخار، چکن گونیا اور زیکا وائرس جیسی بیماریاں پھیلاتے ہیں جو حال ہی میں عام طور پر صرف افریقا، ایشیا اور امریکا کے کچھ حصوں میں موجود تھیں۔
ایک اور مچھر، ایڈیس ایجپٹائی، جو زرد بخار کے ساتھ ساتھ دیگر بیماریوں کو منتقل کرتا ہے، نے قبرص میں بھی اپنا پڑاؤ ڈال دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے یورپ کے دوسرے حصوں میں پھیلنے کی صلاحیت، انسانوں کو جنون کی حد تک کاٹنے کا شوق اور بیماری کو منتقل کرنے کی صلاحیت کے پیش نظر یہ انتہائی تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے۔