اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ ہتک عزت بل پر دستخط کرنے پر انہیں کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ بطور قائم مقام گورنر جس قانون پر دستخط کیے اسے کیسے روک سکتا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں ملک احمد خان نے کہا کہ یہ ایک حادثہ ہے کہ کوئی جج خط لکھے تو شور مچ جائے مگر جب شوکت صدیقی خطوط کا پلندہ دے تو کوئی بات نہ سنے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے خود کو گندم کے بزنس سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بطور کسان ایک رائے تھی جس کا اظہار کیا لیکن یہ بھی سچ ہے کہ چیزیں حکومت کی پالیسی کے باعث سستی ہوئی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ حکومت کسان کو مختلف صورتوں میں سبسڈی دے گی تو کسان کا ازالہ ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک اتحادی حکومت ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو مشورہ دوں گا کہ جس طرح اصولی باتوں کو طے کیا، اسی طرح روزمرہ معاملات بھی طے کریں۔
ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ عام روایت بن چکی ہے کہ بجٹ پر ہر صورت احتجاج کرکے دستاویزات پھاڑ دی جاتی ہیں، شہباز حکومت نے موجودہ حالات کے تناظر میں بہترین انتظامات کیے ہیں۔
واضح رہے کہ 8 جون کو پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والا ہتک عزت بل قانون بن گیا تھا، قائم مقام گورنر ملک محمد احمد خان نے بل پر دستخط کیے تھے۔
ہتک عزت بل کے معاملے پر گورنر پنجاب سلیم حیدر نے کہا تھا کہ اس بل کو قانون بننا ہی تھا، یہ بل آئین کی 18 ویں ترمیم کی وجہ سے پاس ہوا۔ قوانین میں رد و بدل کی گنجائش موجود رہتی ہے، وطن واپسی پر ایک بار پھر افہام و تفہیم کی کوشش کروں گا۔