پنجاب اسمبلی: بجٹ اجلاس کا آنکھوں دیکھا حال

جمعرات 13 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس ابھی شروع نہیں ہوا تھا اور اپوزیشن کے لوگ بھر پور تیاری کے ساتھ اپنے چیمبر میں براجمان تھے۔ ان میں سے کچھ کے چہرے مرجھائے ہوئے تھے اور کچھ مکمل ہنگامہ آرائی کے موڈ میں تھے۔

بجٹ اجلاس شروع ہونے کا وقت 2 بجے کا تھا تاہم اس کا آغاز تقریباً ایک گھنٹہ 18 منٹ تاخیر سے ہوا۔

حکومتی اور اپوزیشن  کے اراکین ایوان میں پہنچ گئے تاہم حکومت کی اتحادی پییلزپارٹی کے صرف 2 ممبران بجٹ اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ پارلیمانی لیڈر سمیت باقی ارکان اپنے چیمبر میں بیٹھے رہے۔

اسمبلی میں صحافیوں کا احتجاج

تلاوت قرآن پاک کے بعد ابھی اجلاس  شروع ہوا ہی تھا کہ صحافیوں نے ہتک عزت کے معاملے پر سیاہ پیٹیاں پہن کر احتجاج کیا۔ اس دوران انہوں نے نعرے بازی کی اور  ایوان سے واک آؤٹ کر کے باہر نکل گئے۔

پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے حکومتی نمائندے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اظہار رائے پر پابندی کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور اس بل کے خلاف احتجاج کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا۔ تاہم جیسے ہی صحافی دوبارہ ایوان میں داخل ہوئے تو وہاں ایک ہنگامہ برپا تھا۔

اپوزیشن اور حکومتی اراکین آمنے سامنے

صحافی ایوان کی پریس گیلری میں پہنچے تو دیکھا اپویشن اور حکومتی اراکین ایک دوسرے کو غصے سے دیکھ رہے تھے، اسپیکر نے جیسے ہی اجلاس شروع کیا تھا اپوزیشن اراکین نے  پہلے اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوکر احتجاج شروع کیا، نعرے بازی  کی، حکومتی اراکین کو بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تصویر والے پلے کارڈ دکھائے  تو حکومتی اراکین بھی کھڑے ہو گئے۔

اسپیکر دونوں جانب کے اراکین کو روک رہے تھے لیکن دونوں جانب سے بھر پور قوت کا مظاہرہ کیا جارہا تھا اور پھر اپوزیشن والوں نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور بجٹ تقریر کی کاپیاں پھاڑ کر حکومتی اراکین پر پھینکیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز یہ سب تماشا دیکھ رہی تھیں۔

ہاتھا پائی

اچانک اپوزیشن اراکین نے حکومتی بینچوں کی طرف بڑھنا شروع کیا تو حکومتی اراکین انہیں روکنے کی کوشش کرنے لگے تاکہ وہ وزیر اعلیٰ مریم نواز اور صوبائی وزیر خزانہ تک نہ پہنچ جائیں۔ کچھ حکومتی اراکین وزیر اعلیٰ پنجاب کے گرد حصار بنا کر کھڑے ہوگئے اور کچھ اپوزیشن کو روکنے میں مصروف ہوگئے۔

اس صورتحال میں صوبائی وزیر ملک صہیب بھرت اور لیگی ایم پی اے غزالی سیلم بٹ اپوزیشن اراکین کے ساتھ گتھم گتھا ہوگئے جس پر پنجاب اسمبلی کی سیکیورٹی ایوان کے اندر پہنچ گئی اور مگر معاملہ رفع دفع ہوگیا۔

اس سارے جھگڑے اور احتجاج کے دوران صوبائی وزیر خزانہ نے  بجٹ تقریر مکمل کی اور اسپیکر نے اجلاس جمعرات 20 جون تک ملتوی کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp