سوٹ کیس میں بند کرکے بوائے فرینڈ مارنے والی خاتون کو’شریف اور شائستہ‘ وکیل نہ مل سکنے کی شکایت

جمعرات 13 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سوٹ کیس میں بند کرکے اپنے بوائے فرینڈ کو ماردینے کے الزام میں مقدمے کا سامنا کرنے والی امریکی خاتون سارہ بون اب ایک اور وکیل کی تلاش میں ہیں کیوں کہ اس سے پہلے کے 8 میں سے کسی کو بدتمیز، کسی کو چڑاچڑا اور کسی کو بدمعاش کہہ کر فارغ کرچکی ہیں۔

سارہ پر الزام ہے کہ انہوں نے فروری 2020 میں فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ پر اپنے بوائے فرینڈ جارج ٹوریس کو ایک سوٹ کیس میں بند کرکے ایک اذیت ناک طریقے سے اسے موت کے گھاٹ اتاردیا۔

خاتون نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بتایا تھا کہ ان لوگوں نے شراب پی تھی اور ’چھپن چھپائی‘ کھیلتے رہے پھر وہ سوگئیں۔ حالاں کہ ان کی فون پر ریکارڈ ہونے والی ایک ویڈیو کچھ اور ہی کہانی بیان کرتی ہے۔

اس میں انہیں ہنستے ہوئے سنا گیا اور اسی وقت بیچارہ بوائے فرینڈ سوٹ کیس کے اندر سے چیخیں مارتا رہا اور اس سے باہر نکلنے کی ناکام کوشش کرتا رہا لیکن باہر سے لگی زپ اور لاکس وغیرہ کی وجہ سے وہ اس کے لیے ممکن نہیں تھا۔

سارہ نے کہا ہے کہ ان کی آٹھویں اٹارنی، پیٹریسیا کیش مین ’بہت زیادہ گھٹیا‘ تھیں۔

امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ سارہ نے اپنے ایک اور وکیل کو ’ناکارہ‘ اور ’بدمعاش‘ کہا۔ یہ ان کے ساتویں وکیل تھے جن کے بارے میں خاتون نے عدالت کو لکھے گئے خطوط میں دعویٰ کیا کہ وہ وکیل سے بات نہیں کر سکتی تھی۔

ان کے ایک سابق وکیل نے کہا کہ سارہ کو اپنی نمائندگی خود کرنی چاہیے کیوں کہ کوئی بھی وکیل انہیں مطمئن نہیں کر سکتا۔

سارہ نے 7 جون کو عدالت میں پیشی سے پہلے پیٹریسیا کیش مین کے بارے میں 50 سے زائد صفحات پر مشتمل ایک شکایت جمع کرائی تھی اور المیہ یہ تھا کہ اس موقعے پر پیٹریسیا کیش مین نے بون کے وکیل کے طور پر شرکت کی تھی۔

تاہم پیٹریسیا نے بتایا کہ سارہ بون کے ساتھ کام کرنا بیحد مشکل تھا۔

کورٹ ٹی وی کے مطابق، کیش مین نے عدالت میں کہا، “میں نے 20 گھنٹے سے زیادہ اس کے سوالات کا جائزہ لیتے ہوئے، اس کی فہرستوں کو دیکھتے ہوئے گزارے ہیں۔” “جب میں نے حال ہی میں دیے گئے بیانات کے حوالے سے اسے اپ ڈیٹ کرنے کی کوشش کی تو اس نے جیل کانفرنس سے باہر نکلنے کا انتخاب کیا۔

کیا اب کوئی وکیل ہمت کرے گا؟

سارہ نے جج سے بھی کہا تھا کہ پیٹریسیا کو حکم دیں کہ وہ اس سے حسن سلوک سے پیش آیا کرے۔

تاہم اب سارہ نے پیٹریسیا کیش مین کو باضابطہ طور پر کیس سے الگ کردیا ہے اور اب یہ واضح نہیں ہے کہ آگے سماعتوں پر ان کی نمائندگی کون کرے گا۔

سارہ کے عدالت کے مقرر کردہ وکلا کے ساتھ عجیب و غریب سلوک اور دشمنی نے ان کے قتل کے مقدمے پر منفی اثر ہی ڈالا ہے۔ مقدمے کی اگلی سماعت 7 اکتوبر کو ہوگی تاہم یہ معلوم نہیں کہ اب کوئی وکیل آگے آکر ملزمہ کی نمائندگی کرنے کی ہمت کرے گا یا نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp