سینیئر صوبائی وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب نے 530 ارب روپے کی اسکیموں کو ختم کرکے اس فنڈ کو پنجاب کے عوام کے کی صحت و تعلیم اور خدمات کی فراہمی پر خرچ کرے گی۔
مزید پڑھیں
لاہور میں صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیئر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف پچھلے 3 ماہ سے معیشت کی سمت درست کررہی ہیں، 18ہویں ترمیم کے بعد صوبے کو منتقل کی گئی صحت و تعلیم سمیت خدمات کے شعبے میں شامل دیگر سروسز کی بہتری ان کی ترجیح ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب حکومت نے کل تاریخی بجٹ پیش کیا جس میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے سب سے زیادہ 842 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کی کئی سالوں سے چلی آرہی 530 ارب روپے کی 3ہزار 800 اسکیمیں بند پڑی تھیں، جنہیں سالانہ ترقیاتی پروگرام سے ختم کیا جارہا ہے اور یہ سارا بجٹ پنجاب کے عوام کی صحت و تعلیم اور خدمات کی فراہمی کے لیے خرچ کیا جائے گا۔
’یہ کیش پیک بجٹ ہے‘
انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ کیش پیک بجٹ ہے جو گزشتہ سالوں کے بجٹ کی طرح نہیں جن میں فنڈز کے بغیر سالانہ ترقیاتی پروگرام بنا دیا جاتا تھا، اس بجٹ میں ایسا نہیں ہے، یہ 842 ارب روپے کا کیش پیک بجٹ ہے۔
سینیئر وزیر نے کہا کہ صحت و تعلیم وزیراعلیٰ پنجاب کی ترجیحات میں شامل ہیں، ہر سال ان شعبوں میں زیادہ فنڈز تنخواہوں کی مد میں خرچ ہوتے ہیں لیکن تاریخ میں پہلی بار زیادہ فنڈز کو ان شعبوں میں خدمات کی ادائیگی میں خرچ کیا جائے گا۔
’نواز شریف کینسر اسپتال اور کارڈیالوجی سینٹر کا منصوبہ بجٹ میں شامل’
انہوں نے بتایا کہ حالیہ صوبائی بجٹ میں صحت کے شعبے کے بجٹ کو گزشتہ برس کی نسبت 473 ارب روپے سے بڑھا 539 ارب روپے کیا گیا ہے جس میں نواز شریف کینسر اسپتال، نواز شریف کارڈیالوجی سینٹر اور ڈائیگناسٹک لیبز کے جال کو پنجاب میں پھیلانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے پچھلی حکومت کے کاموں کی تختیاں اتار کر اپنی تختیاں لگانے جیسا کوئی کام نہیں کیا، بلکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ہدایت کی ہے کہ عوام کے مفاد میں شروع کیے گئے تمام منصوبوں کو فنڈز فراہم کرکے مکمل کیا جائے۔
’اساتذہ اور نوجوانوں کی ٹریننگ کے منصوبے‘
انہوں نے کہا تعلیم کے شعبے کا بجٹ بھی 595 ارب روپے سے بڑھا کر 670 ارب روپے کردیا گیا ہے، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب انشیٹو کے تحت شروع کیے گئے تمام منصوبوں کے علاوہ ٹیچر ٹریننگ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
سینیئر صوبائی وزیر نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیمی ںصاب اور ٹیچر ٹریننگ ست متعلقہ اتھارٹی کے قیام کو بھی شامل کیا گیا ہے، اس کے علاوہ آؤٹ آف اسکول بچوں کو تعلیم کے ساتھ ہنر سکھانے اور نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں ہنرمند بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
’کسان کارڈ اور ٹریکٹر اسکیم‘
مریم اورنگزیب نے کہا کہ صوبے میں زراعت کی ترقی کے لیے بجٹ کو 77 ارب روپے سے بڑھا کر 117.2 ارب روپے کردیا گیا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس بار کسان کو اس کا حق دینے کے لیے 10 ارب روپے سے بلاسود قرضوں کی کسان کارڈ لون اسکیم اور 30 ارب روپے کی ٹریکٹر اسکیم کو بھی بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لائیو اسٹاک فارمرز کے لیے 2 ارب روپے سے قرض اسکیم کا اجرا کیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں، ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے اور ایگریکلر مال کا منصوبہ بھی بجٹ میں شامل ہے جس کے تحت کسان کو ایک چھت تلے بیج، کھاد اور زرعی ادوایت حاصل ہوسکیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹریکٹرز کی مقامی طور پر پیداوار کے لیے بھی منصوبہ شروع کیا جارہا ہے۔
سالڈ ویسٹ مینجمنٹ منصوبہ
مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پورے پنجاب میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سے متعلقہ منصوبہ لایا جارہا ہے جس کے لیے بجٹ کو 127 ارب روپے سے 322 ارب روپے بڑھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگلات خصوصاً فشریز کے لیے 6 ارب روپے کی رقم کی مدد سے فارمرز کو سہولیات دی جائیں گی، جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بجٹ کو 17 ارب روپے سے بڑھا کر 25 ارب روپے کیا گیا ہے۔ ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے بھی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے جس میں اسموگ لیس لاہور کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کے پاس بی آئی ایس پی اور نادرا کا ڈیٹا موجود ہے مگر ایک جامع ڈیٹا کی تیاری کے لیے پنجاب میں پہلی بار سوشواکنامک رجسٹری کا منصوبہ شروع کیا جارہا ہے جس میں تمام لوگوں کا ڈیٹا شامل کیا جائے گا۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
انہوں نے کہا کہ ایک سے 16 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد، 17 سے 22 گریڈ کی تنخواہوں میں 20 فیصد اور پینشن میں 15 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ایک روب روپے سے صحافیوں کے لیے ہیلتھ انشورنس اور ویلفیئر منصوبے اور آرٹسٹ ویلفیئر اینڈومنٹ فنڈ کے لیے بھی ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صوبائی بجٹ میں دیگر شعبوں کے لیے کیا ہے؟
کلچر اور انفارمیشن کے لیے 10 ارب روپے
ہیومن رائٹس اور اقلیتوں کے لیے ساڑھے 5 ارب روپے
ویمن ڈویلپمنٹ کے لیے 2 ارب روپے
سیاحت کے لیے 8.3 ارب روپے
یوتھ افیئرز کے لیے 9.7 ارب روپے
خاندانی مںصوبہ بندی کے لیے 16.5 ارب روپے
مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا بلکہ ٹیکس نیٹ اور ریونیو جنریشن میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔