لاہور ہائیکورٹ اور انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں مختلف کیسز کی سماعت ہوئی، سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، 9مئی کو جلاؤ گھیراؤ پر ٹرائل کا کیس، اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت اور پنجاب میں ہتک عزت کے قانون کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
مزید پڑھیں
ممبر جوڈیشل کمیشن کے مطابق کمیشن نے ایل ڈی اے اسپورٹس کمپلیکس اور دیگر کو خط لکھا کہ سینسر شاور لگائے جائیں، اس عمل سے پانی کی بچت ہوگی۔ واسا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے گھروں میں واٹر میٹر لگانے شروع کر دیے ہیں۔ جس پر جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ تمام سوسائٹیز میں واٹر میٹر لگائے جائیں۔
پنجاب میں ہتک عزت کے قانون کے خلاف دائر درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کا نوٹس جاری کردیا۔ جس کے بعد عدالت نے سماعت 4 جولائی تک ملتوی کردی۔
وکیل درخواست گزار نے استفسار کیا کہ اس قانون کو لانے کا مقصد پروفیشنل صحافیوں کو کام سے روکنا ہے، جس پر جسٹس امجد رفیق کا درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپکو نہیں لگتا کہ اس طرح کا قانون ہونا چاہیے۔
درخواست گزار نے جواب دیا کہ جی ہاں قانون پہلے سے موجود ہے، جس پر جسٹس امجد رفیق بولے کہ صبح صبح اٹھو تو عجیب عجیب وی لاگرز کی ویڈیوز سامنے آئی ہوتی ہیں، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ صحافی ایسا نہیں کرتے وہ بڑی ذمہ داری کے ساتھ خبر دیتے ہیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس پر سماعت کے دوران عدالت نے مقدمہ کے مزید گواہوں کو آئندہ 21 جون کو طلب کرلیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کیس پر سماعت کی۔
اب تک مجموعی طور پر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 98 گواہان کی شہادت قلمبند ہو چکی ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ میں مجموعی طور پر 124 ملزم نامزد ہیں۔ جن کے خلاف سابق ایس پی عمر ورک سمیت 4 ملزموں نے بریت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
مسلم لیگ نون کا آفس، کلمہ چوک اور گلبرگ میں کینٹینر جلانے اور شیر پاؤ پل پر تقاریر و جلاؤ گھیراؤ سمیت 6 مقدمات کا ٹرائل انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوا، جس کی سماعت جج ارشد جاوید نے کی۔
زیر حراست پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر کو جیل سے پیش کیا گیا۔