وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال 2024-25 کے لیے صوبہ سندھ کا 3.056 ٹریلین روپے کا بجٹ پیش کردیا۔ تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
مراد علی شان نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ 959 ارب روپے کے نمایاں ترقیاتی اخراجات کی تجویز اخراجات کا 31 فیصد ہے، متوازن بجٹ بنیادی طور پر سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور غریبوں کے لیے سماجی تحفظ پر مرکوز ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق صوبے کی کل متوقع آمدنی 3 ٹریلین روپے ہے، وفاقی منتقلی 62 فیصد اور صوبائی وصولیاں 22فیصد ہیں، 22 ارب روپے کی کرنٹ کیپٹل وصولیاں اور 334 ارب روپے کی غیر ملکی پراجیکٹ امداد ہے، وفاقی گرانٹس PSDP میں 77 ارب، غیر ملکی گرانٹس 6 ارب اور کیری اوور کیش بیلنس 55 ارب روپے شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 662 ارب روپے کی صوبائی وصولیوں میں 350 ارب روپے کی سروسز پر سیلز ٹیکس ہے،269 ارب روپے کے جی ایس ٹی کے علاوہ ٹیکس اور 42.9 ارب روپے کی صوبائی نان ٹیکس وصولیاں شامل ہیں، 63 فیصد یعنی 1.9 ٹریلین روپے کرنٹ ریونیو کی طرف جاتا ہے، 6 فیصد یعنی 184 ارب روپے کرنٹ کیپٹل اور باقی 31 فیصد یعنی 959 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کے لیے مختص ہیں۔
تنخواہوں کا سب سے بڑا حصہ 38 فیصد ہے، اس کے بعد گرانٹس 27 فیصد مختلف پروگراموں کے لیے ہیں، غیر تنخواہ کے اخراجات 21 فیصد میں آپریشنل اخراجات، منتقلی، سود کی ادائیگی اور مرمت شامل ہیں، ملازمین کی پینشن اور ریٹائرمنٹ کے فوائد موجودہ اخراجات کے بقیہ 14 فیصد ہیں، کرنٹ کیپٹل کے اخراجات میں 42 ارب روپے کی رقم قرضوں کی ادائیگی کے لیے ہے، دیگر کی ادائیگی اور سرکاری سرمایہ کاری کے لیے 142.5 ارب روپے شامل ہے۔
ترقیاتی اخراجات
ترقیاتی اخراجات کی مد میں صوبائی اے ڈی پی میں 493 ارب روپے کی فارن پراجیکٹ اسسٹنس کے لیے ہیں، 334 ارب روپے کی فارن پراجیکٹ اسسٹنس کے لیے مختص ہیں،77 ارب روپے کی PSDP کے ذریعے دیگر وفاقی گرانٹس بھی شامل ہیں، بجٹ میں 55 ارب روپے ڈسٹرکٹ ADP کے لیے مختص کیے گئے، سندھ کے صوبائی بجٹ میں سماجی خدمات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے، تعلیم کو سب سے زیادہ 519 ارب روپے ملتے ہیں جس میں 459 ارب موجودہ آمدنی کے اخراجات کے لیے ہیں، صحت کے لیے 334 ارب روپے رکھے ہیں جس میں 302 ارب روپے موجودہ اخراجات کے لیے مختص ہیں، لوکل گورنمنٹ 329 ارب روپے کے مجوزہ بجٹ کے ساتھ ٹاپ تھری میں شامل ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ بجٹ میں بنیادی انفرااسٹرکچر کے اہم شعبوں کے لیے بھی اہم وسائل مختص کیے گئے ہیں، زراعت کے لیے 58 ارب روپے بشمول 32 ارب روپے موجودہ اخراجات مختص ہیں، توانائی کے لیے 77 ارب روپے سمیت جاری اخراجات کے لیے 62 ارب روپے مختص ہیں، آبپاشی کے لیے 94 ارب روپے سمیت موجودہ اخراجات کے لیے 36 ارب روپے مختص ہیں، ورکس اینڈ سروسز کے لیے 86 ارب روپے اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لیے 30 ارب روپے رکھے ہیں، ٹرانسپورٹ کے لیے 56 ارب روپے مختص کیے گئے، ورکس اینڈ سروسز کے لیے 86 ارب روپے مختص کیے ہیں، ایس جی اینڈ سی ڈی کے لیے 153 ارب روپے رکھے گئے ہیں، داخلہ کے لیے 194 ارب روپے شامل ہیں۔
ریلیف کے اقدامات
وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سندھ کے صوبائی بجٹ میں سماجی و معاشی بہبود کو ترجیح دی گئی ہے، تنخواہ میں 22-30 فیصد اضافہ اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کا مقصد مالی تحفظ کو تقویت دینا ہے، کم از کم اجرت میں 37,000 روپے تک اضافے کی تجویز ہے، 34.9 ارب روپے کی ایک اہم رقم غریبوں کی مدد کے لیے مختص کی جارہی ہے، بجٹ میں شہریوں پر مالی بوجھ کم کرنے کے لیے 116 ارب روپے سبسڈیز پروگرام شامل ہیں، محفوظ پناہ گاہ کو فروغ دینے کے لیے ہاؤسنگ اسکیموں کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
نئے منصوبے
وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سندھ کا صوبائی بجٹ اپنی توجہ فوری امدادی اقدامات پر مرکوز کررہا ہے، کئی نئے اقدامات صوبے کی معیشت کی ترقی و سماجی بہبود کے لیے کیے گئے ہیں، ہاری کارڈ 12 ملین کسانوں کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے 8 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں، ملیر ایکسپریس کورنگی میں ایک انکلیوو کمپلیکس بنانے کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اس کمپلیکس میں تعلیم، بحالی، تربیت، رہائش، طبی خدمات، تفریح اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی، پولیس میں پہلی بار 485 پولیس اسٹیشن کے لیے مخصوص بجٹ مختص کیا گیا ہے، سولرائزیشن انیشیٹو کے لیے 5 سالوں میں 5 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، کراچی کو پانی فراہم کرنے کے لیے حب کینال جیسی ایک نئی نہر کی تعمیر پر 5 ارب روپے مختص کیےگئے ہیں، سندھ میں مزدوروں کے لیے مزدور کارڈ کے تحت 5 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں، بجٹ میں زراعت کے لیے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں، یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کے لیے 3.2 ارب روپے مختص ہیں، ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ کے لیے 2 ارب روپے اور ڈی ای پی ڈی کے لیے 1.5 ارب روپے مختص ہیں۔
امدادی گرانٹس
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے مطابق سندھ بجٹ میں تعلیم و صحت کے لیے اہم گرانٹس کے ذریعے سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے، بڑی گرانٹس کی کل رقم 190 ارب روپے بنتی ہے، گرانٹس کی مد میں 35 ارب روپے سندھ بھر کی یونیورسٹیوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں، فنڈنگ کا مقصد تعلیمی اداروں کو مضبوط کرنا اور صحت کی معیاری خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔