مظفرآباد ہائیکورٹ سے ضمانت ہوجانے کے بعد شاعر احمد فرہاد کو رہا کر دیا گیا۔
احمد فرہاد کو تھانہ کہوڑی سے رہا کیا گیا جہاں سے وہ اسلا م آباد چلے گئے۔
مزید پڑھیں
قبل ازیں آزاد کشمیر ہائیکورٹ مظفرآباد میں احمد فرہاد کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں چیف جسٹس ہائیکورٹ آزاد کشمیر نے 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض احمد فرہاد کی ضمانت منظور کر لی تھی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس آزاد کشمیر نے ریمارکس دیے کہ عدالتی نظام کی خرابی کی وجہ سے احمد فرہاد کو سزا بھگتنی پڑی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے ٹوٹل کیس حامد میر کے آرٹیکل کی بنیاد پر دیکھا ہے۔
چیف جسٹس آزاد کشمیر کا پاکستانی ججوں کے حوالے سے فقرہ
چیف جسٹس آزاد کشمیر نے کہا کہ آج کل کے جج بھی سیاست دانوں کی طرح میڈیا کو دیکھتے ہیں کہ آج میڈیا پر میرے ٹکر چلے یا نہیں اور پھر کہتے ہیں کہ آزاد کشمیر کا عدالتی نظام مضحکہ خیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ہماری ایک چھوٹی سی ریاست ہے، ہمارا آزاد کشمیر کا اپنا عدالتی نظام ہے‘۔
یاد رہے کہ 10 جون کو مظفرآباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے احمد فرہاد کو 24 جون تک راڑہ جیل منتقل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں 24 جون کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
قبل ازیں 4 جون کو آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاعر احمد فرہاد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔
یاد رہے کہ 16 مئی کو احمد فرہاد کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا تھا جس کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ لوہی بھیر میں کیا گیا تھا جبکہ 29 مئی کو وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران لاپتا احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کردی تھی۔
اسی دن شاعر احمد فرہاد کے خلاف تھانہ دھیر کوٹ آزاد کشمیر میں درج ایف آئی آر بھی سامنے آگئی تھی جس کے مطابق ان کے خلاف کار سرکار میں مداخلت کی دفعہ 186 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق کوہالہ چوک کی جانب سے آتے ہوئے کیری ڈبے کو چیک پوسٹ پر روکا گیا اور ڈرائیور سے شناختی کارڈ طلب کیا گیا تاہم اس دوران گاڑی میں بیٹھے ایک شخص (احمد فرہاد) کی جانب سے پولیس سے بدتمیزی کی گئی تھی۔
زیر حراست شاعر و صحافی کے وکیل کی جانب سے ان کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران انسداد دہشت گردی کی عدالت میں طبی معائنے کے حوالے سے اپیل کرنے کے کچھ گھنٹوں بعد انہیں مظفرآباد کے ایک اسپتال لے جایا گیا تھا۔
قبل ازیں احمد فرہاد کے لاپتا ہونے کے بعد ان کی زوجہ سیدہ عروج کی مدعیت میں اغوا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں مقدمے میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کے شوہر کو نامعلوم افراد نے سواں گارڈن اسلام آباد سے اغوا کیا اور بغیر وارنٹ گھر میں گھسے۔