عیدالاضحیٰ کی چھٹیوں کے بعد سپریم کورٹ میں 24 جون کو نیب ترامیم مقدمے کا فیصلہ متوقع ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 6 جون کو وفاقی حکومت کی نظر ثانی اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
مزید پڑھیں
15 ستمبر 2023 کو سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے نیب قانون میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا جس کے خلاف وفاقی حکومت نے اپیل دائر کی تھی۔ اس اپیل میں وفاقی حکومت کی جانب سے مخدوم علی خان اور اسی مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کے سابق وکیل خواجہ حارث احمد نے بطور عدالتی معاون دلائل تھے۔
وفاقی حکومت کی نظرثانی اپیل میں عمران خان چونکہ ریسپانڈنٹ تھے تو انہیں اڈیالہ جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔ 6 جون کی سماعت میں جب عمران خان نے شکوہ کیا کہ اس کارروائی کو براہ راست کیوں نہیں دکھایا جا رہا تو جسٹس امین الدین خان نے انہیں نہ صرف زیرسماعت مقدمے تک محدود رہنے کی ہدایت کی بلکہ یہ بھی بتایا کہ ان کی سپریم کورٹ میں پیشی ایک غیر معمولی فیور ہے۔
الیکشن کمیشن کی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل
20 جون کو چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس نعیم افغان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کرے گا۔ الیکشن کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے حاضر سروس ججوں پر مشتمل 8 الیکشن ٹربیونلز کی تقرری کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔
29 مئی کو لاہور سے انتخابات ہارنے والے پی ٹی آئی کے امیدواران سلمان اکرم راجہ اور راؤ عمر ہاشم خان کی درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے فیصلہ جاری کیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قانون کے تحت انتخابی عذرداریوں کے تصفیے کے لیے الیکشن ٹربیونلز کی تقرری کا اختیار رکھتے ہیں۔ جس پر لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، ملک شہزاد احمد خان نے 12 جون کو 8 الیکشن ٹربیونلز مقرر کئے۔ جبکہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ اختیار الیکشن کمیشن کا ہے نہ کہ ہائیکورٹ کا۔ یہاں یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کی منظوری بھی دی جاچکی ہے۔
فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت کا کیس
28 جون کو سینیٹر فیصل واوڈا اور مصطفٰی کمال کے خلاف توہین عدالت مقدمے کی سماعت ہوگی۔ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے دونوں سیاسی رہنماؤں کی پریس کانفرنسز براہ راست نشر کرنے پر تمام میڈیا چینلز کو بھی نوٹسز جاری کیے تھے اور انہیں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے مصطفٰی کمال کی غیرمشروط معافی کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔
اس کے علاوہ عید کی چھٹیوں کے بعد بانی پاکستان تحریک انصاف عمران اور شاہ محمود قریشی کی سائفر مقدمے سے بریت کے خلاف ایف آئی اے کی اپیلیں بھی سماعت کے لیے مقرر ہو سکتی ہیں۔ اس مقدمے میں اگرچہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنا ابھی باقی ہے تاہم گزشتہ روز ایف آئی نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ پراسیکیوشن نے اس مقدمے میں عدالت کے سامنے کافی شواہد پیش کیے جن کو ہائیکورٹ نے اہمیت نہیں دی۔ ایف آئی اے نے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا 3 جون کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔