وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی مشکلات سے نکل کر ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو گیا ہے۔ آگے کا سفر نہ صرف مشکل اور طویل ہے بلکہ اشرافیہ اور سرکاری عہدیداروں سے ’قربانی‘ کا تقاضا بھی کرتا ہے۔ پوری قوم کی نظریں حکومت پر مرکوز ہیں، اس جدوجہد میں ہیں کہ کس طرح ملک کی معاشی مشکلات کو ختم کرکے خوشحالی کا انقلاب لائیں گے۔
مزید پڑھیں
ہفتہ کے روز قوم سے اپنے خصوصی خطاب کے دوران وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب سے مسلم لیگ (ن) نے دوبارہ حکومت سنبھالی ہے اور میں دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوا ہوں ، ہماری حکومت کی کوششوں کی وجہ سے مہنگائی کی شرح 12 فیصد تک نیچے آئی ہے میں اسے ایک انتہائی مثبت تبدیلی قرار دیتا ہوں ہے۔
ہماری کوششوں سے آج پاکستان معاشی مشکلات سے نکل کر ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے، تاہم آگے کا سفر نہ صرف مشکل اور طویل ہے بلکہ اشرافیہ اور سرکاری عہدیداروں سے ’قربانی‘ کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں حکومت پر مرکوز ہیں اور ہم اس جدوجہد میں ہیں کہ کس طرح ملک کی معاشی مشکلات کو ختم کرکے خوشحالی کا انقلاب لائیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے شرح سود 22 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کردی ہے، اس سے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور ملک پر قرضوں کے سود کا بوجھ کم ہوگا۔ شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کے 100 دن گزر چکے ہیں ۔
انہوں نے جمعہ کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں کمی سے عوام کو مہنگائی میں کچھ ریلیف ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں یہ کافی نہیں ہے‘، انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ معاشی اعشاریوں سے اب تک عوام کو مزید ریلیف ملنے کی بڑی توقعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مہنگائی کو مزید کم کرنے، کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ملک کے نوجوانوں کو تعلیم کی فراہمی کے لیے کوشاں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ماضی پر رونے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا لیکن ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق ضرور سیکھنا چاہیے کہ ہم نے ماضی میں کیا کھویا اور ہم ان غلطیوں کی تلافی کرکے پاکستان کی کھوئی ہوئی حیثیت کیسے بحال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پوری قوم نے غریبوں کی خدمت میں ذاتی انا اور دلچسپی کو دفن کرنے کا فیصلہ کیا تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ بہت جلد وہ مرحلہ آئے گا جس کا خواب قائد اعظم اور تقسیم ہند کے دوران ہجرت کرنے والوں نے دیکھا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ حکومت کی پہلی ذمہ داری ہے کہ وہ پرتعیش اخراجات کو کم کرے اور پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ جیسے عوامی خدمت سے عاری محکموں اور وزارتوں کو بند کرے، یہ ان اداروں میں شامل ہیں جو کرپشن کے لیے بدنام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی بے کار وزارتوں اور محکموں کے معاملے پر غور و خوض کے لیے ایک وزارتی کمیٹی بنائی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ اگلے 2 ماہ میں مثبت نتائج لائیں گے اور ایسے تمام محکمے جو ملک اور اس کے عوام پر بوجھ بن چکے ہیں انہیں بند کردیا جائے گا۔میرے خیال میں یہ ایک ایسا قدم ہے جس سے اربوں کی بچت ہوگی۔
وزیر اعظم نے کہ مشرق وسطیٰ اور چین کے اپنے حالیہ دوروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کے وعدے محفوظ ہیں اور حکومت نے ان معاہدوں سے فائدہ اٹھانے اور ان پر عمل درآمد کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی غیر ملکی سرمایہ کاری سے پہلے مقامی سرمایہ کاری کے لیے ماحول سازگار بنانے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایک بار جب قوم نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ممکنہ آنے والے پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کر لیا اور حکومت نے اپنے اہداف حاصل کر لیے تو امید ہے کہ آنے والا پروگرام ملکی تاریخ کا آخری پروگرام ہوگا۔
وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ اس کے بعد ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے اور ترقی کی دوڑ میں اپنے پڑوسیوں کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چین ہر سال 3 لاکھ پاکستانی طلبا کو انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تربیت دے گا اور اس شعبے کو ملک میں مزید فروغ دیا جائے گا۔
صنعتی اور برآمدی شعبوں کو مسابقتی بنانے کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان شعبوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی ایک تاریخی قدم ہے جس سے ان پر 200 ارب روپے کا بوجھ کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں پیش کیے گئے وفاقی بجٹ کا ایک اور ثبوت پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 77 ہزار پوائنٹس کا اضافہ ہے جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ کاروباری اور تاجر گروپوں نے بجٹ کی حمایت کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے زرعی شعبے کو مزید فروغ دینے اور آئی ٹی برآمدات کے لیے نئے ریکارڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ راستہ آسان نہیں ہوگا، انہوں نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ملک آگے بڑھ رہا ہوتا ہے تو اس کی رفتار کو پٹری سے اتارنے کے لیے ناکامیاں آتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر وہ شخص جو افراتفری پھیلاتا ہے وہ ملک کی ترقی کے دشمنوں، دہشت گردوں، ملک سے سرمایہ کاری کو ختم کرنے والوں، اسمگلروں، بجلی چوروں، منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں، ٹیکس چوروں، نااہل سرکاری محکموں، سست سرکاری ملازمین، شہیدوں کو گالیاں دینے والے اور سیاسی عدم استحکام پھیلانے والوں میں شامل ہے۔
،وزیر اعظم شہباز شریف نےقوم کو عیدالاضحیٰ کی مبارک باد دی اور کہا کہ فلسطین پر ظلم و ستم ڈھائے جا رہے ہیں، غزہ میں 40 ہزار افراد کو شہید کر دیا گیا ہے، کشمیریوں پر جو ظلم ڈھائے جارہے ہیں، اس کی مثال نہیں ملتی، اللہ سے دعا ہے کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کو ان کا حق آزادی ملے۔