اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کر لی

پیر 27 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں اعتراضات کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر ہو گئیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے جس میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں 7 مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت 6 اپریل تک منظور کرلی۔

 عمران خان کو بلٹ پروف جیکٹ سے کور کرکے کمرہ عدالت پہنچایا گیا تھا۔ انہیں اسی طرح واپس بلٹ پروف گاڑی تک لیجایا گیا۔ عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ سے واپس لاہور روانہ ہو گئے ہیں۔


آپ ٹرائل کورٹ کے پاس ضمانت کے لیے کیوں نہیں گئے؟ چیف جسٹس عامر فاروق

عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت شروع ہو گئی ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تو رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے کہ بائیو میٹرک نہیں ہوئی۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہ عمران خان  45 منٹ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کھڑے رہے۔ انہیں جوڈیشل کمپلیکس میں اندر نہیں جانے دیا گیا۔ وہاں سے واپسی پر عمران خان کے خلاف دو پرچے اور ہو گئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا آپ نے عدالت کو اس نکتے پر مطمئن کرنا ہے کہ آپ ٹرائل کورٹ کے پاس ضمانت کے لیے کیوں نہیں گئے؟ آپ ٹرائل کورٹ کو بائی پاس کرکے ڈائریکٹ ہائی کورٹ کیوں آئے؟

سلمان صفدر نے بتایا کہ درخواست گزار کی سیکیورٹی کا بہت مسئلہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ درخواست گزار بہت بڑی سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں، لیکن لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال نہیں بنی چاہیئے۔

سلمان صفدر نے کہا کسی کو نہیں بلایا جاتا لوگ خود آتے ہیں۔ عمران کی درخواست ضمانت 18مارچ کو اس عدالت نے مسترد کی۔ پھر دیکھا گیا کہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کیا ہوا؟۔

عمران خان کرسی سے اٹھ کر روسٹرم پر چلے گئے۔ چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرکے کہا خان صاحب آپ تشریف رکھیں آپ ہمارے لئے محترم ہیں 18 مارچ کو جو بھی ہوا غلط تھا۔ درخواست گزار ہمیشہ سے کہہ رہا تھا کہ اس کی جان کو خطرات ہیں۔ ایک حملہ ہو چکا ہے اور یہ خدشات درست معلوم ہوتے ہیں۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو روسٹرم پر بلا لیا ۔ ریمارکس دیئے کہ انتظامیہ حفاظت کے لحاظ سے اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کرتی یہ ہمارا کام تو نہیں ہے۔ اس لیے درخواست گزار براہ راست ہائی کورٹ میں آئے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے جواب دیا کہ یہ چار 5 ہزار لوگ لے کر آئے اور عدالت کا گیٹ توڑ دیا ۔ چیف جسٹس نے کہا انتظامیہ کو غلط بیانات نہیں دینے چاہیئں۔ درخواست گزار کو اپنی زندگی کی حفاظت کرنی ہے اور یہ فطری ہے۔

سلمان صفدر نے کہا پاکستان کی تاریخ میں دو وزیراعظم قتل ہو چکے ہیں۔ تیسرے پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔ آج میں نے 7 ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ عدالت نے متعدد بار چیف کمشنر کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا کہا ۔ اس پر  ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ کو ایف ایٹ کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس شفٹ کیا گیا تھا۔ عمران خان کی ذمہ داری ہے کہ وہ پُر امن ماحول کو یقینی بنائیں۔ یہ وہاں گاڑی سے نہیں اترے اور ان کے لوگوں نے وہاں گاڑیاں جلا دیں۔

سلمان صفدر نے کہا اس ملک کی تاریخ میں بہت سے اور مقدمات بھی ہوئے ہیں لیکن یہ مقدمات باقی سب سے مختلف ہیں۔ ہمیں جوڈیشل کمپلیکس جانے میں کوئی اعتراض نہیں۔ ایف ایٹ کچہری جانے پر بھی کوئی اعتراض نہیں لیکن سیکیورٹی خدشات ہیں۔

عمران خان کے وکیل فواد چودھری نے کہا ہم نے پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل کے ساتھ بیٹھ کر عمران خان کی پیشی سے متعلق ٹی او آرز بنائے تھے۔ ہم یہاں آئے اور پیچھے سے انہوں نے زمان پارک پر حملہ کر دیا اور سارے ٹی اور آرز اڑ گئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت بتائے بطور سابق وزیراعظم عمران خان کو کیا سکیورٹی پروٹوکول چاہیئے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا حکومت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی سکیورٹی واپس لے کر بہت غلط کام کیا۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور فواد چوہدری کے درمیان تلخی ہوگئی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے فواد چودھری کو مخاطب کرکے کہا آپ سے زیادہ جھوٹ کوئی نہیں بولتا۔ فواد چودھری کے جواب دینے سے پہلے ہی عدالت نے مداخلت کرکے دونوں کو چپ رہنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے جس میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں 7 مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانت 6 اپریل تک منظور کرلی۔


’میں یہی کہوں گا وہ نہیں رہیں گے‘: عمران خان

عمران خان نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ اپنا ایمپائر ساتھ ملا کر کھلیتے ہیں انہیں کیا پتا لیول پلیئنگ فلیڈ کیا ہوتی ہے۔

عمران خان نے کہا باجوہ صاحب اب کیا کہیں گے کہ شہباز شریف چالیس منٹ جھاڑ کھاتے رہے۔ اگر آج نامعلوم پیچھے نہ ہوں تو یہ حکومت ختم ہو جائے۔ سیاستدانوں کے لیے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہوتے ہیں۔ مذاکرات ہو سکتے ہیں لیکن ون پوائنٹ ایجنڈا ہے الیکشن کرائیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھا گیا کہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے یا یہ رہیں گے یا ہم رہیں گے؟ اس پر عمران خان نے کہا ’خواہش تو یہی ہے دونوں رہیں لیکن اگر وہ کہہ رہے ہیں تو میں یہی کہوں گا وہ نہیں رہیں گے‘۔

عمران خان نے کہا ملک میں رول آف لاء ختم ہو چکا ہے، اظہر مشوانی کو اغوا کیا گیا ہے۔ حسان کی ضمانت ہوئی اسے پھر گرفتار کر لیا گیا۔

وی نیوز کے صحافی فیصل کمال پاشا نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ نے اپنی گرفتاری روکنے کے لیے بہت زیادہ مزاحمت کی ہے؟ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ وہ کوئی جرم کریں تب گرفتاری دیں گے نا۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں بیٹھے نواز شریف اس انتظار میں ہیں کہ ’مجھے قتل یا گرفتار کیا جائے، تب وہ لندن سے یہاں آئیں گے‘۔


عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں اعتراضات کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں اعتراضات کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کر دیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ کچھ دیر بعد سماعت کرے گا۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کیس کی سماعت کریں گے ۔

سابق وزیراعظم عمران خان کمرہ عدالت پہنچ گئے۔ عمران خان کو بلٹ پروف جیکٹ سے کور کرکے کمرہ عدالت پہنچایا گیا۔


عمران خان نے پی ڈی ایم حکومت اور وزیر داخلہ کے خلاف درخواست دائر کردی

سابق وزیراعظم عمران خان نے پی ڈی ایم حکومت اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان کے خلاف درخواست دائر کردی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ وفاقی وزیر داخلہ نے ایک انٹرویو کے دوران درخواست گزار کو دھمکیاں دیں۔

مزید یہ کہ وزیر داخلہ کی جانب سے دھمکیاں موجودہ وزیراعظم شہبازشریف، نوازشریف اور مریم نواز کی ایما پر دی گئی ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے درخواست گزار کیخلاف انتقامی کارروائیاں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔

وزیرداخلہ کی جانب سے سنگین دھمکیوں کے باعث درخواست گزار کی جان کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ عدالت فریقین کو درخواست گزار کیخلاف کسی قسم کی کارروائی، گرفتار کرنے یا جان لینے سے روکنے کے احکامات جاری کرے۔


عمران خان کے فوٹو گرافر نعمان جی سمیت کئی کارکنان گرفتار

چیئرمین تحریک انصاف کے آفیشل فوٹو گرافر نعمان جی سمیت کئی کارکنان کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ نعمان جی کے ہمراہ دیگر تین کارکنان بھی قیدیوں والی گاڑی میں منتقل کئے گئے ہیں۔ نعمان جی نے قیدی وین سے اپنی تصویر بھی شئیر کی ہے۔


عمران خان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں: علی محمد خان

پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی پیشیاں چل رہی ہیں، لاہور کی عدالتوں میں بھی پیش ہو رہے ہیں۔ عمران خان کی 27 سالہ جدوجہد ہے۔ وہ گولیاں کھا کر بھی پیش ہو رہے ہیں۔ عمران خان تمام مقدمات کا خود سامنا کر رہے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علی محمد خان نے کہا کہ عمران خان سے ان کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے بطور سابق وزیراعظم سیکیورٹی انکا حق ہے۔ کل وزیر داخلہ نے جو بیان دیا کیا وہ ان کو زیب دیتا ہے۔ عمران خان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔تحریک انصاف پر امن طریقے سے پیش ہوگی۔ آج کوشش کی ہے کہ کارکنان سابقہ پیشی کی طرح نہ آئیں۔

حسان نیازی کے ساتھ جو کیا جا رہا اس طرح ملک آگے نہیں بڑھے گا۔ پکڑ دھکڑ سے تحریک انصاف کو نہیں ڈرا سکتے۔ امید ہے اسلام آباد پولیس جوڈیشل کمپلیکس کی طرح اس بار رویہ روا نہیں رکھے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا لاہوریوں کو سلام ہے جس طرح انہوں نے خوف کے بت توڑے ہیں۔ شہبازشریف اور بلاول مستقبل کا پلان دیں، ملک کے لیے ان کی کیا سوچ ہے۔


عمران خان کی پیشی: پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات

اسلام اباد ہائیکورٹ میں عمران خان پیشی کے موقع پر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ پولیس اہلکار شیل گنز اور پیپر گنز سے لیس ہیں۔

سیکیورٹی اہلکاروں نے ہائیکورٹ کے داخلی دروازے کے دونوں اطراف پوزیشن سنبھال لی ہے۔ ادھر انتظامیہ نے سرینگر ہائی وے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ملانے والی سڑک دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بند کر دی ہے۔


عمران خان جیل چلے بھی جائیں تو کیا فرق پڑتا ہے: شاہ محمود قریشی

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان کو جب بھی بلایا جائیگا اس کے ورکرز اور چاہنے والے آئیں گے۔ عمران خان اگر جیل میں چلے بھی جائیں تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے ترقی پذیر ممالک میں یہ کوئی نئی بات نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا گرفتاریوں کی تاریخ رہی ہے اور اگر تاریخ میں غلط ہوا ہے غلط روایت ڈالی گئی ہے تو اسے بدلنا چاہئے۔


مختلف مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ اور کار سرکار میں مداخلت اور ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کر دی۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے مختلف تھانہ جات میں مقدمات پر  بھی ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فریقین کو درخواست گزار کی گرفتاری سے روکے اور ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرے۔ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے مقدمات درج کیے گئے۔


عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ آئیں گے اور مقدمات کا سامنا کریں گے: اسد عمر

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ عدالت کے حکم کے مطابق عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ آئیں گے اور مقدمات کا سامنا کریں گے۔ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ عمران خان کو خطرہ ہے، ان کی گاڑی کو اندر جانے کی اجازت دی جائے گی ۔

اسد عمر کا کہنا تھا مقدمات کی تعداد دیکھ لیں تو پتا لگ جاتا ہے جھوٹے مقدمات ہیں یہ جان بوجھ کے کیا جا رہا ہے، مجموعی طور تمام مقدمات کے حوالے سے ہماری پیٹیشن تیار ہو گئی ہے۔ عدالت کو رانا ثناءاللہ کے بیان کا نوٹس لینا چاہیے۔رانا ثناءاللہ کے وجود کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ صرف اسلام آباد کے 500 ورکرز کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف سارے مقدمات نیب کے تھے نیب کا سب کو پتا ہے۔ ہمارے دور حکومت میں کسی پر مقدمات نہیں  بنائے گئے۔


اسلام آباد پولیس عمران خان کی پیشی سے لا علم

اسلام آباد پولیس عمران خان کی اسلام آباد آباد اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی سے لاعلم ہے۔ اسلام آباد پولیس نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی ممکنہ عدالت پیشی سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ٹوئٹ میں کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس عدالتی احکامات کی روشنی میں ہی سیکیورٹی انتظامات کرے گی۔

 تاہم اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔ عدالتی احکامات کی روشنی میں صرف متعلقہ افراد کو عدالتی احاطے میں داخلے کی اجازت ہوگی۔ اگر ماضی کے طرز عمل کو اپنایا گیا تو اسلام آباد پولیس بلا تفریق تمام قانونی طریقے بروئے کار لائے گی۔ قانون کی مکمل عملداری برابری کی سطح پر عمل میں لائی جائے گی۔


جلسوں اور ریلیوں کی کوریج پر پابندی

دوسری طرف پیمرا نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ریلیوں، جلسے، جلوس اور عوامی اجتماع کی لائیو اور ریکارڈڈ کوریج پر پابندی عائد کر دی، پابندی اسلام آباد کی حدود میں صرف آج کے لیے جلسوں اور ریلیوں کی کوریج پر عائد کی گئی۔

پیمرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پابندی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خط کے تناظر میں عائد کی گئی ہے، چینلز نے پُرتشدد ہجوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کی براہ راست فوٹیجز نشر کیں، ایسی فوٹیجز کی براہ راست نشریات نے افراتفری اور خوف و ہراس پھیلایا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp