پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن، آئندہ مالی سال میں افراط زر میں کمی کا امکان ہے، فچ رپورٹ

منگل 18 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا میں معیشت پر کام کرنے والی 3 معروف عالمی ریٹنگ ایجنسیوں میں سے ایک فچ ریٹنگز نے پاکستان کی معاشی صورت حال کو قدرے حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں آئندہ مالی سال 25-2024 میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد رہنے اور ترقی کی شرح 3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی نے رپورٹ میں کہا کہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ معاہدے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

فچ ریٹنگز نے حال ہی میں پیش کیے گئے وفاقی بجٹ مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان میں افراط زر اور سود کی شرح میں کمی کی بھی توقع ظاہر کی ہے۔

ریٹنگ کمپنی نے پیش گوئی کی ہے کہ ملک میں افراط زر کی شرح 12 فیصد پر برقرار رہنے کا امکان ہے کیونکہ پاکستان معاشی بحران سے نکلنے کے لیے بھرپور جدوجہد کر رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے گزشتہ ہفتے اپنی شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کی کمی کی تھی، جو ریٹیل افراط زر میں تیزی سے کمی کے درمیان شرح نمو کو فروغ دینے کی کوشش میں تقریباً 4 سال میں پہلی بار شرح سود میں کمی ہے۔

کلیدی شرح کو کم کرکے 20.5 فیصد کرنے کا فیصلہ اعداد و شمار کے ایک ہفتے بعد کیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ مئی میں افراط زر 30 ماہ کی کم ترین سطح 11.8 فیصد پر آ گئی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 25-2024 تک حکومتی قرضے جی ڈی پی کے 68 فیصد تک کم ہو جائیں گے جس کی وجہ افراط زر کے اثرات ہیں۔ ریٹنگ ایجنسی نے مزید کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ افراط زر اور سود کی لاگت میں ایک ساتھ کمی آئے گی، معاشی ترقی اور پرائمری سرپلس کی وجہ سے سرکاری قرضے ، جی ڈی پی آہستہ آہستہ کم ہوجائیں گے۔

عالمی ریٹنگز ایجنسی نے رپورٹ میں مالی سال 25 کی پالیسی ریٹ کو 16 فیصد پر رکھنے کی بھی پیش گوئی کی ہے۔

فچ ریٹنگز نے مزید کہا ہے کہ ’مالی سال 25 کے بجٹ نے پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آؤٹ معاہدے کے امکانات کو بھی بڑھا دیا ہے۔

ایجنسی نے شک کا اظہار کیا کہ حکومت کے مالی اہداف کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی لیکن اگر مذکورہ بجٹ کو جزوی طور پر نافذ کیا جاتا ہے تو بھی مالی خسارے میں کمی کی پیش گوئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ترقی کی قیمت پر حکومت کی سخت پالیسیوں کے باعث توقعات سے کہیں زیادہ شرح نمو متاثر ہو گی لیکن اس سے بیرونی قرضوں کے دباؤ میں کمی آئے گی ۔

ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ معاشی سرگرمیوں کے قلیل مدتی اعشاریوں میں کچھ بہتری کے باوجود مالی سال 25-2024 میں شرح نمو 3 فیصد پر برقرار رہنے کی توقع ہے۔

فچ کے مطابق فروری کے انتخابات کے بعد سے پاکستان کی بیرونی پوزیشن میں مسلسل بہتری آئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 24 میں جی ڈی پی کے 0.3 فیصد (صرف ایک ارب ڈالر) تک کم ہونے کی راہ پر گامزن ہے جو مالی سال 23 میں 1.0 فیصد تھا۔

مزید یہ کہ گھریلو طلب میں کمی نے درآمدات کو کم کر دیا ہے، جبکہ شرح مبادلہ میں اصلاحات نے ترسیلات زر کو سرکاری بینکاری نظام کی طرف راغب کیا ہے۔ ریٹنگ ایجنسی نے مضبوط زرعی برآمدات کی مدد سے معاشی صورتحال میں بہتری کی بھی امید ظاہر کی ہے۔

فچ نے کہا کہ سونے سمیت ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اب 15.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو کہ مالی سال 2023 میں 9.6 ارب ڈالر تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp