مظفرآباد سے 100 کلومیٹر دور لائن آف کنٹرول پر واقعہ وادی لیپہ کا حسن جنت کا نظارہ پیش کرتی ہے۔ بل کھاتا پانی، لہلہاتے کھیت، گھنے جنگلات، بلند و بالا پہاڑ اور جا بجا ٹھنڈے میٹھے پانی کے چشمے اسے حسین ودلکش بناتے ہیں۔ یہ وادی سیاحت اور سیاحوں کے لیے دل مول لینے والے مناظر کی منہ بولتی مثال ہیں۔
فلک بوس پہاڑوں سے گِھری یہ خوبصورت وادی 3 یونین کونسل کی لگ بھگ 80 ہزار آبادی پر مشتمل ہے، یہاں باشندوں کا ذریعہ معاش زمینداری اور کھیتی باڑی ہے۔
اس کے مشہور سیاحتی مقامات میں سے ایک 12 ہزار فٹ کی بلندی پر واقعہ پہاڑ کو ’ 12ہزاری‘ کہا جاتا ہے، جبکہ جون اور جولائی کے گرم ترین مہینوں میں بھی شمسہ بری کے پہاڑوں پر موجود برف اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتی ہے۔
اس وادی میں داؤ کھن شیشہ مالی جبی ، کاندلہ، گلی منڈا، کلی بیلا سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں۔ وادی لیپہ سرخ چاول اور اخروٹ کی وجہ سے اپنی الگ پہچان رکھتی ہے ۔
لاہور سے آئی سیاح قرةالعین کہتی ہیں کہ لاہور کے گرم موسم کے بعد یہاں کا موسم جنت کی طرح محسوس ہو رہا ہے، جو لوگ یہاں آ رہے ہیں ان سے میں یہ کہوں گی یہاں کے ماحول کو صاف رکھیں، قدرت کی طرف سے یہ آپ کے لیے امانت ہے اس کی خوبصورتی اسی صورت برقرار رہ سکتی ہے جب یہ صاف جگہ ستھری رکھے جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ لیپہ ویلی کے لوگوں کا شکریہ جو سخت حالات میں بھی پاکستان آرمی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہاں کے مقامی باشندے نے موسموں کی شدت اور گولہ باری برداشت کی لیکن اس علاقے کو چھوڑ کر نہیں گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان حسین وادیوں، ٹھنڈی ہواؤں اور پُرفضا مقام سے لطف اندوز ہوئے ہیں۔
لیپہ میں آئے سیاح راجہ سعد سلیم نے کہا کہ یہاں پر آ کر بہت اچھا لگ رہا ہے یہاں پر بہت خوبصورت جگہیں دیکھنے کو ملتی ہیں، خاص طور پر یہاں کا پانی، چاولوں کے کھیت اور جنگلات میں قدرتی خوبصورتی دیکھنے کو ملتی ہے۔
سعد سلیم نے کہا کہ لیپہ ویلی میں آج کل چاولوں کی کاشت کا سیزن ہے اور اس سیزن میں وادی لیپہ کے کھیت اور بھی خوبصورت نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاحوں کے لیے یہ بہت ہی خوبصورت جگہ ہے اب یہاں آنے کے لیے راستے بھی اچھے ہو گئے ہیں۔ لہٰذا سیاحوں کو یہاں آنا چاہیے اور ان حسین نظاروں سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔