لاہور ہائیکورٹ نے نگران وزیر اعلٰی پنجاب محسن نقوی کی تعیناتی کے خلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی درخواست مسترد کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تعیناتی سے متعلق شیخ رشید کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر وفاقی حکومت نے جواب عدالت میں جمع کروا دیا۔ جواب میں وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے نگران وزیراعلیٰ کے متعدد فیصلوں پر عملدرآمد روکا، نگران وزیراعلیٰ کی تقرری کا حتمی اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔
عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کس بنیاد پر محسن نقوی کا نام فائنل کیا، اس کی وجوہات نہیں بتائی گئیں،محسن نقوی کو خاص مقاصد کے لئے تعینات کیا گیا،الیکشن کمیشن کا کام شفاف انتخابات کرانا ہے،سابق وزیراعظم کےخلاف عدم اعتماد میں نگران وزیراعلیI کا بڑا کردار تھا،نگران وزیراعلیٰ نے آتے ہی ایڈووکیٹ جنرل آفس میں برطرفیاں کیں اور من پسند لاء افسر لگائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان تعیناتیوں کو کالعدم بھی تو قرار دیا ہے۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ابھی تک عدالتی فیصلے پر عمل نہیں ہوا اور ایک بھی افسر اپنے عہدے پر نہیں آیا،عدالت نے قرار دیا کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے عدالت کا فیصلہ تو اپنی جگہ موجود ہے۔
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نیوٹرل اور خودمختار ہے تو کوئی نگران وزیراعلیٰ کچھ نہیں کر سکتا، فریقین کسی ایک نام پر اتفاق کر لیتے تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس نہ جاتا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کو طریقہ کار کے مطابق تعینات کیا گیا۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے، عدالت نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی درخواست مسترد کر دی