اگر بجلی کی پیداوار استعمال سے زیادہ ہے تو پھر لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے؟

جمعہ 21 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی شدید گرم موسم میں کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، جیسے جیسے موسم گرم ہوتا جا رہا ہے ویسے ویسے ہی بجلی کی عدم فراہمی کے دورانیے میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

کے الیکٹرک کو کراچی کے مختلف علاقوں پی آئی بی کالونی، پرانی سبزی منڈی، لائنز ایریا اور اعظم بستی سمیت دیگر علاقوں سے 6 ارب روپے سے زائد کے واجبات وصول کرنے ہیں، ذرائع کے مطابق اس وقت بجلی کی طلب اتنی نہیں جبکہ پیداوار زیادہ ہے اس کے باوجود لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب سولر پینلز لگوانے کے باعث بھی بجلی کی طلب میں کمی واقع ہوئے ہے سب سے بڑھ کر یہ کہ انڈسٹریز سولر انرجی پر منتقل ہو چکی ہیں یا جو بچ گئی ہیں وہ بھی بہت جلد سولر پر منتقل ہو جائیں گی۔

بجلی چوری کے جواب میں لوڈشیڈنگ مینجمنٹ

ترجمان کے الیکٹرک نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کنڈے کی بہتات ہے اور بلوں کی ادائیگی  نہیں کی جارہی وہاں لوڈشیڈنگ مینجمنٹ کی جاتی ہے۔ شہر بھر میں بجلی معمول کے مطابق فراہم کی جاتی ہے، اس سے طلب اور رسد کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جبکہ کراچی کے  71 فیصد علاقے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں۔ انہیں بلا تعطل بجلی کی فراہمی جاری ہے۔

ترجمان کے مطابق پی آئی بی کالونی، پرانی سبزی منڈی کے علاقوں پر 4 ارب کے واجبات ہیں۔ لائنز ایریا پر 2 ارب ،اعظم بستی پر 53 کروڑ کے واجبات ہیں، اسی طرح لیاری کے علاقوں پر بھی واجبات ہیں۔

رواں سال میں 9 سو سے زائد بجلی چوری پر ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا۔ 24 ہزار کنڈے ہٹائے گئے اور  4 کروڑ 40 سے زائد کے جرمانے بھی کیے گئے۔

سولر اور ونڈ قابل تجدید توانائی

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاور ایگزیکیوشن پروگرام کی منظوری کے بعد 2023 سے 2030 تک کے روڈ میپ کے مطابق  کے الیکٹرک جنریشن مکس میں 1282 میگاواٹ سولر اور ونڈ قابل تجدید توانائی شامل کرے گا، جس میں  کراچی کا 640 میگا واٹ قابل تجدید توانائی کا پلان اور کراچی میں 270 میگاواٹ کا سولر اور دھابیجی گرڈ اسٹیشن کے قریب 200 میگاواٹ ہائبرڈ پلانٹ لگانے کے منصوبے شامل  ہیں۔

ترجمان کے مطابق جیسے جیسے یہ پلانٹ کام کرنے لگیں گے اور نیشنل گرڈ میں شامل ہوں گے تو بجلی کی قیمتوں میں کمی رونما ہوگی، یا یہ کہہ لیں بلوں کی قیمتوں کا گراف نیچے آنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

ذرائع کے مطابق اس وقت لوڈ شیڈنگ  کی سب سے بڑی وجہ بلوں کی عدم ادائیگیاں ہیں اور یہ اس لیے ہیں کہ بجلی اتنی مہنگی ہوچکی ہے کہ عام شہری اس کا بل ادا کرنے کے قابل نہیں رہا ہے، بلوں اور ٹیکسوں کی مد میں حکومت شہریوں پر بوجھ ڈالے جا رہی ہے جس کی وجہ سے ڈیڈ لاک بڑھتا جا رہا ہے۔

سولر انرجی پر منتقلی

محتاط اندازے کے مطابق اس وقت کراچی میں 60 فیصد وہ گھر ہیں جنہوں نے کم سے کم ایک سولر پلیٹ لگا رکھی ہے, لیکن باوجود اس کے رات کے اوقات میں انہیں کے الیکٹرک کا سہارا چاہیے ہوتا ہے, لیکن Zرائع بتاتے ہیں کہ جب تک کے الیکٹرک کنڈا مافیا یا بجلی چوری روک نہ دے اور ساتھ اپنے اربوں روپے واگزار نا کرالے تب تک لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہے۔

اسمارٹ میٹر کیوں نہیں لگ رہے؟

کے الیکٹرک ذرائع کے مطابق صنعتی علاقوں میں کچھ مقامات پر اسمارٹ میٹر لگ چکے ہیں اور جب نیپرا کی جانب سے گھریلو صارفین کے لیے بھی اسمارٹ میٹر لگانے کی پالیسی آجائے گی تو تب ہی لگائے جا سکیں گے، اس سے آسانی ہو جائے گی، لیکن کے الیکٹرک خود سے ایسا کوئی عمل نہیں کرسکتی یہ کام نیپرا کا ہے۔ کوئی بھی پالیسی بنانے کا اختیار نیپرا کے پاس موجود ہے۔

لوڈ شیڈنگ فیڈر پر ہوتی ہے یا پی ایم ٹی پر؟

ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق کسی بھی علاقے میں لوڈشیڈنگ کا انحصار اس کے فیڈر کے اعداد و شمار پر ہوتا ہے، گرمی میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھنے کی وجہ بھی یہی ہوتی ہے کہ لوڈ شیڈنگ سے استثنیٰ والے علاقوں سے بجلی کی لائن لے لی جاتی ہے، جس کی وجہ سے اس علاقے میں بھی لوڈ شیڈنگ شروع ہو جاتی ہے۔ اگر کسی فیڈر کی کھپت زیادہ ہے اور بلنگ کم تو وہاں اسی حساب سے لوڈ شیڈنگ ہوگی۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج جاری

بات کی جائے جائے اعلانیہ اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے دورانیے کی تو کراچی کے کئی علاقوں میں دورانیہ 14 گھنٹے سے بھی تجاوز کرگیا ہے، جبکہ کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ شہر میں صرف 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ نیوکراچی،یونیورسٹی روڈ، کورنگی کے مختلف علاقوں میں مظاہرے دیکھنے میں آرہے ہیں۔

شہریوں کا دعویٰ ہے کہ  سخت گرمی میں، خواتین، بچے، بوڑھےاوربیمار ذہنی اذیت میں مبتلاہیں۔ باقاعدگی سے بجلی کے بل ادا کرنے کے باوجود لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp