بلوچستان ہائیکورٹ نے صوبے میں گندم کی خریداری کے خلاف درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے صوبائی کابینہ کا رعایتی نرخ پر گندم خریداری کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ گندم خریداری سے متعلق کابینہ کا فیصلہ معقولیت اور محتاط مالی انتظام کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ چیف سیکریٹری کو گندم خریداری کے لیے مختص 500 ملین روپے قرض ادائیگی اور ٹیکنیکل سینٹر کے قیام کے لیے خرچ کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ گندم کی خریداری کے لیے مختص رقم ٹاؤن پلاننگ اور صاف پانی کی فراہمی وغیرہ پر خرچ کی جائے۔ صوبے کی کمزور مالی حالت کے پیشِ نظر اپنے اخراجات میں کٹوتی کی ضرورت ہے، نقصان کرنے والے محکموں کو شٹ ڈاؤن کرنے کی ضرورت ہے۔
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ خوراک اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہا ہے۔ پاسکو کی موجودگی میں صوبائی محکمہ خوراک اور کچھ نہیں ڈپلیکیشن ہے۔ محکمہ خوراک صوبے کی کمزور معیشت پر بوجھ ڈال رہا ہے۔ توقع ہے وزیراعلیٰ اس معاملے کو دیکھیں گے جنہوں نے کابینہ کے اجلاس میں اس فیصلے کی مزاحمت کی تھی۔