پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت نے بلوچستان میں اپنا پہلا بجٹ پیش کردیا۔
مزید پڑھیں
صوبائی وزیر خزانہ شعیب نوشیروانی نے آئندہ مالی سال 2024 25 ایوان میں پیش کیا جس کا کل حجم 955 ارب روپے ہے۔
بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کی مد میں321 ارب جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 564 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
عوام کے لیے خاص باتیں
صوبائی حکومت نے گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ 25 فیصد جبکہ گریڈ 17 سے 22 کے افسران کی تنخواہوں میں اضافہ 22 فیصد کیا گیا ہے۔ 15 فیصد اضافے کے ساتھ پینشن ادائیگی کے لیے 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ میں ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو متوقع قابل ادائیگی رقوم نہ ملنے پر در پیش مشکلات کے حل کے لیے موجودہ حکومت نے آئندہ مالی سال میں متذکرہ فنڈ کو دوبارہ فعال بنانے کے لیے ڈھائی ارب روپے مختص کیے ہیں۔
صوبائی پینشن فنڈ کی مد میں سرمایہ کاری کے لیے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی حکومت میں نئی ملازمت اختیار کرنے والے سرکاری ملازمین کے لیے کنٹربیوٹری پینشن اسکیم یکم جولائی 2024 سے متعارف کی جا رہی ہیں جس کے پینشن قوانین میں ترامیم لائی جائیں گی۔
تنخواہوں میں اضافے کے علاوہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے مطابق 70 فیصد منظور شدہ اسکیمیں ترقیاتی بجٹ کا حصہ بنائی گئی ہیں اور آئندہ 100 فیصد پر لے جائیں گے۔
یکم جولائی سے ہی پہلا ٹینڈر ہوگا تاکہ ترقیاتی بجٹ خرچ کرنے کے عمل کو تیز کیا جاسکے۔
نوجوانوں کے لیے بلاسود قرضے
آئندہ مالی سال 2025 25 کے بجٹ میں نوجوانوں کی ترقی، روزگار اور ہنر پر مبنی تعلیم کو فروغ دینے پر روز دیا گیا ہے جس کے تحت صوبائی حکومت پہلے مرحلے میں بے روزگار ہنر مند نوجوانوں کے لیے اخوت کے اشتراک سے بلا سود قرضہ جات فراہم کرے گی۔
اس ضمن میں قرضہ اسکیم کے ذریعے سے تقریباً ایک لاکھ روپے فی کس ہنر مند نوجوانوں کے مابین فنڈ تقسیم کیا جائے گا جسے آسمان اقساط میں وصولی کے بعد اس عمل کو مزید بیروز گار ہنر مند نوجوانوں کے لیے جاری رکھا جائے گا۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ یا سرکاری ونجی شعبوں کے اشتراک سے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے قائم کردہ وائیبلیٹی گیپ کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کو فعال بنانے کے لیے 500 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ روزگار کے مزید مواقع کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
بجٹ میں بلوچستان اسکول ڈیولپمنٹ کے تحت 2 ارب روپے کی ابتدائی انویسٹمنٹ کے بعد ایک مربوط پالیسی مرتب کی جا رہی ہے جس کی منظوری کے بعد صوبے کے نوجوانوں کو مختلف فنی شعبوں میں ماہر بنایا جائے گا۔
3 ہزار نئی اسامیاں
صوبے میں بڑھتی بے روزگاری ہر قابو پانے کے لیے بجٹ میں صوبائی حکومت نے تقریباً 3 ہزار اسامیاں تخلیق کی ہیں جو مرحلہ وار جاری کی جائیں گی۔
بجٹ میں صوبے کے ہونہار اور قابل طالب علموں کے اسکالر شپ کے لیے قائم کردہ بلوچستان ایجوکیشن انڈاؤمنٹ فنڈز میں 2 ارب روپے کی مزید سرمایہ کاری کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت سویلین شہدا کے بچوں، اقلیتوں اور ٹرانس جینڈ رکمیونٹی کے لیے تعلیمی اسکالرشپ پروگرام شروع کیا جائے گا۔
ہر ضلعے کے میٹرک بورڈ میں پوزیشن لینے والے 10،10 طلبا و طالبات کو اسکالر شپس دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ بے نظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام شروع کیا گیا ہے اور بلوچستان کے طالب علموں کے لیے آکسفورڈ پاکستان پروگرام کے تحت اعلیٰ تعلیم کے دروازے کھولے گئے ہیں۔