ایک امریکی روزانہ لگ بھگ اڑھائی گھنٹے انٹرنیٹ پر ونڈو شاپنگ یا ان چیزوں کو دیکھنے میں گزارتے ہیں جنہیں وہ خریدنا چاہتے ہیں، یعنی ایک امریکی سالانہ 873 گھنٹے انٹرنیٹ پر ونڈو شاپنگ میں گزار دیتا ہے۔
انٹرنیٹ پر ونڈو شاپنگ کرنے کے لیے ’ڈریم اسکرولنگ‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ امریکی کمپنی ’امپاور‘ نے حال ہی میں ’ڈریم اسکرولنگ‘ سے متعلق ایک مطالعہ کیا ہے۔ کمپنی کی کمیونی کیشن ہیڈ ریبیکا رکرٹ کا کہنا ہے کہ ’یہ لوگوں کے خوابوں کے لیے ایک طرح سے دکان ہے۔ جہاں وہ گھر، چھٹیاں گزارنے کے لیے مقامات یا ریٹائرمنٹ کے بعد کے لائف اسٹائل کی منظر کشی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ صارفین ’ڈریم اسکرولنگ‘ کے حوالے سے احتیاط برتیں کیوں کہ یہ پریشان کن ہو سکتی ہے۔ کیوں کہ ہم سارا دن بالی میں چھٹیاں گزارنے یا اپنے گھروں کو لگژری بنانے کے خواب دیکھنے میں نہیں گزار سکتے۔ ڈریم اسکرولنگ کرنے والوں کو یہ بات یاد رکھنی ہے کہ اصل زندگی اس سے بالکل الگ ہے۔
مزید پڑھیں
مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کے ڈریم اسکرولنگ کا مثبت اثر بھی ہے لیکن جب تک کہ یہ ضرورت سے زیادہ نہ ہو رہی ہو۔ مطالعے میں شامل 71 فی صد لوگوں کا کہنا تھا کہ ڈریم اسکرولنگ انہیں اپنے گولز یعنی مقاصد تک پہنچنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
مطالعے سے معلوم ہوا کہ ڈریم اسکرولنگ کرتے وقت لوگوں کو جوتے اور دیگر چیزوں کی 49 فی صد تلاش میں ہوتے ہیں۔ 30 فی صد لوگوں کو ٹیک گیجٹس، 29 فی صد کو فرنیچر اور گھر کی سجاوٹ کا سامان، 25 فی صد کو تفریحی یا گھونے پھرنے کی جگہوں کی تلاش ہوتی ہے۔
مطالعے کے مطابق ڈریم اسکرولنگ کرتے وقت 23 فی صد لوگ بیوٹی پروڈکس اور 21 فی صد گھر اور اپارٹمنٹ کی تلاش کرتے ہیں۔ مطالعے میں لگ بھگ 2000 عام امریکیوں سے سوال کیے گئے تھے۔
مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ’ڈریم اسکرولنگ‘ میں سب سے زیادہ وقت ‘جنریشن زی’ گزار رہی ہے۔ جنریشن زی دن میں 3 سے زائد گھنٹے ڈریم اسکرولنگ میں گزار دیتی ہے۔