ہمارے معاشرے میں جہاں انسانوں سے محبت کرنے والے افراد کی کمی ہے وہیں اس دنیا میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو جانوروں سے بے مثال محبت کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مثال آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سے تعلق رکھنے والی جانوروں کی ڈاکٹر قراۃ العین کی ہے جو اسلام آباد اور گردونواح سے آوارہ اور زخمی جانوروں کو ریسکیو کرکے انہیں فائیو اسٹار ماحول مہیا کررہی ہیں۔
گلبرگ گرین اسلام آباد میں زخمی اور بیمار اسٹریٹ جانوروں کے لیے ایک اینیمل شیلٹر ہاؤس قائم کیا گیا ہے۔ اس شیلٹر ہوم کی منتظم ڈاکٹر قراۃ العین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شیلٹر ہاؤس کے قیام کا مقصد گلی محلے میں گھومنے والے آوارہ اور بے سہارا جانوروں کی دیکھ بھال کرنا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ ہمیں بچپن میں ان جانوروں سے ڈرایا جاتا ہے کہ کاٹیں گے، کھا جائیں گے جبکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے، آپ جانوروں کو پیار کریں تو یہ آپ سے دوگنا پیار کریں گے۔
مزید پڑھیں
ڈاکٹر قرۃ العین کہتی ہیں کہ وہ جانوروں کے ساتھ بہت پرسکون محسوس کرتی ہیں، اپنے تعلیمی انتخاب کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہر شخص ایم بی بی ایس کے پیچھے پڑا تھا تو میں نے سوچا کہ کیوں نا کچھ مختلف کیا جائے، سو میں جانوروں کی ڈاکٹر بن گئی۔
’ایم بی بی ایس میں صرف ایک انسان کے بارے میں بیماریوں اور ان کے علاج کو پڑھا جاتا ہے جبکہ ڈی وی ایم میں ہم ہر ایک جانور کے بارے میں پڑھتے ہیں‘۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے ان جانوروں کو ریسکیو کرنے کے لیے ایک ہاٹ لائن نمبر جاری کیا ہے جس پر لوگ رابطہ کرتے ہیں کہ فلاں جگہ پر یہ جانور زخمی ہے یا پھر اس کا مالک نہیں ہے تو ہماری ٹیم جاتی ہے اور اسے لاکر اس کا علاج کیا جاتا ہے۔
شیلٹر ہوم میں کتنے جانور موجود ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ اِس وقت ان کے پاس 30 سے زیادہ بلیاں، 40 کے قریب کتے اور 6 گدھے علاج کی غرض سے موجود ہیں۔
ڈاکٹر قراۃ العین نے کہاکہ جب جانوروں کا علاج ہو جاتا ہے تو اس کے بعد کچھ جانوروں کو ہم لوگوں کو پالنے کے لیے دے دیتے ہیں اور کچھ ہمارے پاس ہی رہ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے مستقل ممبر کے طور پر رہنے والے جانور یا تو زیادہ زخمی ہوتے ہیں یا بوڑھے ہوچکے ہوتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ میری ایک ہی گزارش ہے کہ جانوروں کے اوپر ظلم نا کریں، اگر وہ آپ کے کام کے نہیں رہے تو ہمارے شیلٹر ہوم میں چھوڑ جائیں نا کہ انہیں سڑکوں پر مرنے کے لیے چھوڑ دیں۔