گرمی کی وجہ سے 1,301 اموات: 83 فیصد بلا اجازت حج کر رہے تھے، سعودی وزیر صحت

پیر 24 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سعودی وزیر صحت فہد الجلاجل نے کہا ہے کہ اس سال گرمی کی شدت سے متاثر ہونے والے افراد کی بڑی تعداد سامنے آئی ہے، جن میں سے کچھ افراد کو ابھی طبی دیکھ بھال فراہم کی جارہی ہے۔

وزیر صحت کے مطابق گرمی کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد 1,301 تک پہنچ چکی ہے، جن میں 83 فیصد وہ لوگ تھے جنہیں حج کی اجازت نہیں تھی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ زیادہ تر اموات طویل فاصلے تک دھوپ میں چلنے کی وجہ سے ہوئیں، جن میں کئی بزرگ اور دائمی بیماریوں کے شکار افراد بھی شامل ہیں۔

وزیر صحت نے کہا کہ متعلقہ حکام نے گرمی سے بچاؤ کے خطرات کے بارے میں عوامی آگاہی کے ضمن میں بڑی کاوشیں کیں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت نے تمام اطلاعات کو جمع کیا اور متوفیوں کے اہل خانہ سے رابطہ کیا تاکہ ان کی شناخت کی جا سکے، بہت سے وفات پانے والوں کے پاس کوئی شناختی کارڈ نہیں تھا، جو ان کی شناخت میں تاخیر کا باعث بنا۔

فہد الجلاجل نے کہا کہ حج کے اس سال کے موسم میں نظامِ صحت نے کامیابی حاصل کی ہے اور کوئی وبا یا متعدی بیماری نہیں پھیلنے دی گئی، انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت نے 465,000 سے زیادہ خصوصی علاج کی خدمات فراہم کیں، جن میں سے 141,000 خدمات غیر مجاز حج کرنے والوں کے لیے تھیں۔

سعودی وزیر صحت نے کہا کہ مشاعر مقدسہ میں ریکارڈ کی گئی بلند درجہ حرارت کے باوجود زیرِ علاج حجاج کی صحت تسلی بخش ہے، انہوں وزارتِ صحت کے حکام اور حج سیکیورٹی فورسز کے مثبت کردار کی تعریف کی۔

فہد الجلاجل نے مزید کہا کہ حجاج کے لیے مفت طبی خدمت مملکت میں آنے سے پہلے ہی شروع ہو گئی تھیں، سرحدی فضائی، سمندری اور زمینی داخلی راستوں پر آگاہی پروگراموں کے ساتھ۔ تقریباً 1.3 ملین حفاظتی سروسز فراہم کی گئیں جن میں ابتدائی تشخیص اور ویکسین شامل ہیں۔

وزیر صحت کے مطابق، حجاج کو فراہم کی جانے والی صحت کے شعبے کی سروسز میں اوپن ہارٹ سرجری، کارڈیک کیتھیٹرائزیشن، ڈائیلاسس، اور 30,000 سے زیادہ ایمبولینس سروسز شامل تھیں۔ وزارتِ صحت نے مقدس مقامات پر 6500 سے زیادہ بستر، اور گرمی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کمرے اور تکنیکی آلات فراہم کیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp