آزاد کشمیر کی حکومت مالی سال 2023-24 کے دوران ترقیاتی منصوبوں کی مد میں رکھی گئی رقم کا تقریباً نصف صرف کرنے سے قاصر رہی۔
مزید پڑھیں
بجٹ دستاویز کے مطابق آزاد کشمیر کی حکومت نے 42 ارب ترقیاتی بجٹ میں سے اب تک صرف 22 ارب روپے خرچ کیے ہیں۔
مالی سال 2023-24 کے پہلے 11 ماہ یعنی مئی 2023 تک صرف 3۔33 فیصد (14 ارب روپے) خرچ کیے گئے تھے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ جون کے پہلے 24 دنوں میں لگ بھگ 19 فیصد یعنی 8 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
حکام کا کہنا ہےآزاد کشمیر کی حکومت 11 ماہ 23 دنوں میں صرف 52 اعشاریہ 3 فیصد بجٹ خرچ کرسکی ہے۔ حکام کا مزید کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے اب تک آزاد کشمیر کی حکومت کو 30 ارب روپے میں سے 26 ارب روپے فراہم کیے ہیں جن میں 2 ارب روپے غیرملکی فنڈنگ کا حصہ تھے لیکن حکومت آزاد کشمیر ان میں سے اب تک صرف 22 ارب روپے ہی خرچ کرسکی ہے اور 4 ارب روپے ابھی تک خرچ نہیں ہوسکے ۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی حکومت نے پہلی بار اپنے بجٹ سے، جو ٹیکسز اور دوسرے ذرائع آمدن پر مشتمل ہوتا ہے، ترقیاتی بجٹ کے لیے جو 10 ارب مختص کیے گئے تھے ان میں سے کچھ بھی خرچ نہیں کیا جاسکا ہے۔
حکام نے بتایا کہ اگلے مالی سال کے لیے بھی ممکنہ طور پر 40 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ہے جس میں سے حکومت پاکستان 28 ارب روپے فراہم کرے گی جبکہ 3 ارب روپے غیرملکی فنڈز کا حصہ ہے اور 9 ارب روپے آزاد کشمیر کی حکومت فراہم کرے گی۔
آزاد کشمیر میں اب یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ پاکستان حکومت جو ترقیاتی بجٹ فراہم کرتی وہ اس کا آڈٹ بھی کرائے۔ اس مطالبے کی اہم وجہ یہ ہے کہ آزاد کشمیر میں لوگوں کو معلومات تک رسائی نہیں ہے اور نہ ہی بجٹ کو خرچ کرنے کا عمل شفاف ہوتا ہے۔
پاکستان نے سنہ 2016 سے اب تک آزاد کشمیر حکومت کو صرف ترقیاتی کاموں کے لیے 200 ارب روپے فراہم کیے ہیں مگر کوئی خاص منصوبے نظر نہیں آتے اور ایک عمومی تاثر یہ ہے کہ ان فنڈز کا بڑا حصہ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے۔