پاکستان میں گرمی کی لہروں نے تمام شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ بچے سے لے کر ایک بوڑھے شخص تک ہر فرد ان ہیٹ ویوز کی زد میں ہے۔ لیکن اس کے ساتھ وہ خواتین جو حاملہ ہیں، ان ہیٹ ویوز سے شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ کیونکہ اس سے نہ صرف ان کی صحت کو خطرات لاحق ہیں بلکہ شکم مادر میں موجود بچے کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا میں جرنل جاما نیٹ ورک اوپن کی ایک تحقیق کے مطابق اگر ایک ہیٹ ویو کا دورانیہ مسلسل 4 دن تک برقرار رہتا ہے تو بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا امکان ایک سے 2 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ قبل از وقت پیدائش سے مراد یہ ہے کہ بچے کی پیدائش حمل ٹھہرنے کے بعد 39 ہفتوں سے قبل ہو جائے۔
مزید پڑھیں
حاملہ خواتین اور بچے پر ان ہیٹ ویوز کے کس قسم کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ اور بچہ کون کون سی خطرناک بیماریوں سے دوچار ہو سکتا ہے، آئیے جانتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان کی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ ہیٹ ویو سے حاملہ خواتین کو زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
موسم گرما میں قبل از وقت پیدائش کے کیسز بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں، ڈاکٹر شاہدہ
اس حوالے سے گائناکالوجسٹ ڈاکٹر شاہدہ نوید کہتی ہیں کہ پاکستان میں اس حوالے سے ابھی ریسرچ جاری ہے۔ مگر یہ بات بھی درست ہے کہ موسم گرما میں قبل از وقت پیدائش کے کیسز بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ کیونکہ گرمی کے تناؤ اور درجہ حرارت کے اتار چڑھاؤ سے حاملہ خواتین کی صحت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ اور ان کی صحت کے مسائل کی پیچیدگیوں کے باعث ان کی ڈیلیوری جلدی کرنا پڑ جاتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک بچے کی بات ہے تو جنوری 2023 میں ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں میسا چوسسٹس میں 9500 حاملہ خواتین سے اعداد و شمار حاصل کیے گئے تھے۔ تحقیق کے مطابق شدید گرمی سے جنین کی گروتھ یا بڑھوتری متاثر ہوتی ہے جس میں بچے کے سر کا سائز، پیٹ اور ران کی ہڈی کی لمبائی شامل ہیں۔
ایک عشرے کے دوران دنیا بھر میں بچوں میں آٹزم کے کیسز میں ہوشربا اضافہ
ہارورڈ چان سکول آف پبلک ہیلتھ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ماں کے جسم کا درجۂ حرارت زیادہ یا ایب نارمل ہونے سے جنین کے سر کا سائز اور نظام اعصاب سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ محققین کے مطابق یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ایک عشرے میں دنیا بھر میں بچوں میں آٹزم کے کیسز میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔
گرمی کے تناؤ اور درجہ حرارت کے اتار چڑھاؤ کا حاملہ خواتین پر زیادہ اثر اس لیے ہوتا ہے، کیونکہ جسم میں ہارمونل تبدیلیوں ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ جسم میں ہونے والی دیگر تبدیلیوں سے حاملہ خواتین کو جسمانی درجۂ حرارت متوازن رکھنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔
کھیتی باڑی کرنے والی یا غریب خواتین کے ہاں قبل ازوقت بچوں کی پیدائش کا خطرہ زیادہ کیوں؟
ان کا مزید کہنا ہے کہ زیادہ تر وہ حاملہ خواتین جو دیہات میں کھیتی باڑی کرتی ہیں یا پھر غریب یا متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی ہیں، کے ہاں بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ اس لیے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ انہیں ایئر کنڈیشنر اور بہترین طبی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔
واضح رہے کہ یونیسف کی 2017 کی رپورٹ کے مطابق ہر سال پاکستان میں 8 لاکھ 60 ہزار قبل از وقت پیدائشں کے کیسز ہوتے ہیں۔ اور 1 لاکھ سے زائد بچے متعلقہ پیچیدگیوں کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔