وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی تشویش کو دور کریں گے، ایوان میں بحث کرائیں گے بلکہ تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔
مزید پڑھیں
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کا ماضی کے آپریشنز سے موازنہ درست نہیں، آپریشن عزم استحکام سے متعلق ابہام پیدا نہ کیا جائے، آپریشن عزم استحکام کا مقصد دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہے اور یہ آپریشن نیشنل ایکشن پلان کا تسلسل ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ایپکس کمیٹی میں کوئی مخالفت نہیں کی، بلکہ کسی پارٹی نے بھی مخالفت نہیں کی۔ علی امین دبے لفظوں میں کہہ چکے ہیں کہ آپریشن کو سپورٹ کریں گے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ماضی میں بھی دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ہوئے، آج کے حالات ماضی سے مختلف ہیں، مقاصد وہی ہیں مگر دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوگا۔ دہشتگردوں کو پاکستان میں پناہ گاہیں میسر کی گئیں، دہشتگردوں کو کنٹرول نہ کیا گیا تو دوسروں صوبوں تک پھیل جائے گی۔
’ایپکس کمیٹی سانحہ پشاور کے بعد وجود میں آئی تھی، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن عزم استحکام کا فیصلہ ہوا، آپریشن عزم استحکام کامقصد دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ہے‘۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے اپوزیشن کے سوالات کا جواب دیں گے۔ آپریشن کے خدوخال ابھی واضح نہیں ہیں جو کچھ دنوں تک واضح ہوجائیں گے، یہ بڑے پیمانے پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوں گے، جس مین کسی قسم کی کوئی نقل مکانی کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
’اس آپریشن میں کوئی علاقہ واپس نہیں لینا، صرف دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کو ختم کرنا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بڑے نامور دہشت گردوں کو ریلیف دیا گیا، عمران خان نے طالبان کو واپس بسانے کے لیے بڑا احسن اقدام قرار دیا تھا۔ 2جنگیں ہم نے لڑیں ایک جنگ ضیاء الحق اور دوسری پرویز مشرف نے لڑی جس میں امریکا کا ذاتی مفاد تھا۔ دہشت گردی انہی جنگوں کا شاخسانہ ہے، افغانستان میں امن ہوگیا لیکن پاکستان میں امن قائم نہیں ہوا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ماضی اور آج کی صورتحال میں بنیادی فرق ہے، آج فاٹا کا انضمام ہوچکا ہے، ماضی میں ان علاقوں پر دہشتگردوں کا قبضہ ہوچکا تھا، پورے پورے علاقے دن رات کے لیے نوگوایریاز بن چکے تھے، آج ویسی صورتحال نہیں ہے، آج تمام علاقوں پر ریاست کی رٹ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن اضلاع میں آپریشن ہوگا وہاں 3 پارٹیوں کا ووٹ بینک ہے، یہ پارٹیاں اپنے ووٹ کی حفاظت کے لیے اسٹینڈ لے رہی ہیں، جوان روزانہ جانیں دے رہے ہیں، یہ بدامنی بڑھ سکتی ہے، اس بدامنی کی ملک کے باہر سے بھی مدد ہورہی ہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں یہ ملک دنیا کے لیے نوگوایریا بن جائے، کچھ عناصر چاہتے ہیں یہاں کوئی بھی نہ آئے۔