وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بجٹ 25-2024 وہ منصوبہ ہے جس کے ذریعے حکومت ملک کو دیرینہ معاشی مسائل سے نکالنا چاہتی ہے، اس کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز انتہائی اہم ہیں۔
مزید پڑھیں
قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ کے کلیدی نکات پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد تک بڑھانے، ایس او ای ریفارمز، نجکاری، توانائی شعبہ میں اصلاحات کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان نکات پر عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو تیز کیا جارہا ہے، توانائی شعبہ کے بورڈز میں تبدیلیاں لانے اور نجی شعبہ کے پروفیشنلز کو شامل کرنے کے لیے قانون میں ترمیم پارلیمنٹ میں آج پیش کی جارہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیزی سے بڑھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں شامل دیگر نکات میں پرائیویٹ سیکٹر کو مرکزی اہمیت دینا، معیشت میں مالی فائدے کی درستگی شامل ہے تاکہ پاکستان معاشی بہتری کی جانب گامزن ہوسکے۔
’سینیٹ ارکان کی تجاویز پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا‘
انہوں نے اپنی بجٹ تقریر میں شامل نکات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ٹارگٹڈ سوشل پروٹیکشن سسٹم، قیمتوں اور استعدادکار میں بگاڑ پیدا کرنے والی سبسڈیز کا خاتمہ، وسیع پیمانے پر شفاف ٹیکس نظام کا قیام، جدید تعلیم اور اسکلز ڈویلپمنٹ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا قومی اسمبلی کے اراکین کی طرح سینیٹ ارکان نے بھی بجٹ کا جائزہ لیا اور کئی اہم تجاویز پیش کیں جن پر قائمہ کمیٹی اجلاس میں بحث ہوئی اور ان میں سے کئی تجاویز پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا۔
’نان فائلرز کو موقع دیا جائے گا‘
محمد اورنگزیب نے قائمہ کمیٹی میں منظور کردہ تجاویز کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ فیصلے کے تحت انکم ٹیکس کے حوالے سے سم بلاک کرنے اور غیرملکی سفر پر پابندی جیسے اقدامات پر عملدرآمد سے پہلے نان فائلرز کو ذاتی حیثیت میں شنوائی کا موقع دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیکشن 116 کے تحت غیرملکی اثاثوں اور شریک حیات کے اثاثوں کی ڈیکلیریشن کے حوالے سے شریک حیات کے ٹیکس دہندہ کے زیرکفالت ہونے کی صورت میں وضاحت شامل کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی فیصلے کے مطابق، سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور ایف ای ڈی کے لیے ڈیفالٹ سرچارج کی شرح کو بڑھا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس گوشوارے تاخیر سے جمع کرانے پر جرمانے کو فائلرز کی تاخیر سے گواشوارے جمع کرانے کی عادت سے مشروط کردیا گیا ہے۔
’اگر ٹیکس دہندہ نے 3 برسوں میں کسی ایک سال اپنے گوشوارے بروقت جمع کرائے تو اس پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا۔‘
’اسٹیشنری آئٹمز پر استثنا برقرار’
وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیشنری اشیا پر ٹیکس استثنا اور سیلز ٹیکس شیڈول میں ایچ ای وی کے موجودہ کم ریٹس کو برقرار رکھا گیا ہے، ای ایف ایس 2021 کے تحت لوکل سپلائز کی زیرو ریٹنگ کو ختم نہیں کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیشنری اشیا پر ٹیکس استثنا اور سیلز ٹیکس شیڈول میں ایچ ای وی کے موجودہ کم ریٹس کو برقرار رکھا گیا ہے، ای ایف ایس 2021 کے تحت لوکل سپلائز کی زیرو ریٹنگ کو ختم نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کیسز کی کمشنر اپیل سے اپیلیٹ ٹربیونل کو منتقلی کی تاریخ میں 16 جون سے 31 دسمبر 2024 تک توسیع کردی گئی ہے، اس کے علاوہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ء کے مجوزہ سیکشن 25 میں بہتری کی تجویز کو قبول کیا گیا ہے۔
’تاجر دوست اسکیم کا حصہ نہ بننے والوں کے خلاف سخت کارروائی‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ زراعت، تعلیم اور صحت کے شعبے حکومت کی اہم ترجیحات ہیں، وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر مذکورہ شعبوں اور قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں ہر ممکن تحفظ دینے کی کوشش کی ہے اور اس حوالے سے اقدمات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جاٸے گا، ایف بی آر میں اصلاحات اور اس کی ڈیجیٹاٸزیشن کے لیے 7 ارب روپے رکھے گٸے ہیں، تاجروں کو ٹیکس کے داٸرہ کار میں لایا جاٸے گا، وقت آ گیا ہے کہ جو تاجر ایف بی آر کی تاجر دوست اسکیم کا حصہ نہیں بنتے ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جاٸیں۔
’کوشش ہے اگلا آئی ایم ایف پروگرام آخری ہو‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے اخراجات اور وساٸل کے ضیاع کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جاٸیں گے، وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ ملکر وساٸل میں اضافے کی خواہش مند ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلح افواج کی کارکردگی پر فخر ہے، حکومت مسلح افواج کو ضروری وسائل فراہم کرے گی، حکومت سی پیک فیز ٹو کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت چینی ماہرین کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے، اس کے علاوہ حکومت آئی ایم ایف کے اگلے پروگرام کے لیے بھی پیش رفت کررہی ہے، کوشش کررہے ہیں کہ اگلا آئی ایم ایف پروگرام آخری پروگرام ہو۔