اردن کی پراسیکیوشن نے رواں سال کے سرکاری حج مشن کے علاوہ حج کے لیے سفر کرنے والے اردنی شہریوں کی موت کے بعد 28 افراد پر انسانی اسمگلنگ کے الزامات عائد کردیے ہیں۔
ان الزامات کا تعلق ان واقعات سے ہے جن میں 99 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
مزید پڑھیں
اردنی جوڈیشل کونسل کے جنرل سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پراسیکیوشن نے 19 افراد کو حراست میں لینے کا فیصلہ کیا ہے، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 10 افراد کو تفتیشی کیس کے سلسلے میں سفر کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
پراسیکیوشن نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے قانون کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ان کمپنیوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے جو بغیر اجازت حج کو آسان بنانے میں ملوث تھیں۔
ان کمپنیوں کے مجرمانہ طریقے سے حاصل شدہ مالی وسائل کو بھی ضبط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت خارجہ اور تارکین وطن کے امور کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس کیس میں 99 افراد کی موت واقع ہوئی تھی۔
پراسیکیوشن نے قانون کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔