پاکستان میں انتخابی بے ضابطگیاں، امریکا نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا

بدھ 26 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی ایوان نمائندگان نے بدھ کو بھاری اکثریت سے پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے قومی انتخابات کے بعد انتخابی دھاندلی کے دعوؤں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے حق میں ووٹ دیا، جس میں جنوبی ایشیائی ملک میں جمہوری عمل میں لوگوں کی شرکت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

عرب نیوز کے مطابق پاکستان میں ہونے والے انتخابات،  ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ کی بندش، گرفتاریوں اور تشدد کی وجہ سے متاثر ہوئے اور نتائج میں غیر معمولی تاخیر ہوئی، جس کے نتیجے میں یہ الزامات لگائے گئے کہ ووٹنگ میں دھاندلی ہوئی تھی۔

اس معاملے کو سب سے زیادہ سابق وزیراعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اٹھایا، جس کے رہنماؤں کو انتخابی نشان کرکٹ بیٹ سے محروم ہونے کے نتیجے میں آزاد امیدواروں کے طور پر انتخابی مقابلے میں حصہ لینا پڑا۔

قومی اسمبلی میں سب سے بڑا بلاک

پاکستان میں انتخابات کے وقت عمران خان سمیت  پی ٹی آئی کی زیادہ تر قیادت مختلف الزامات کے تحت جیل میں تھی۔اس کے باوجود ان کے حمایت یافتہ امیدوار قومی اسمبلی میں سب سے بڑے بلاک کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

امریکی ایوان میں ’پاکستان کے فروری 2024 کے انتخابات میں مداخلت یا بے ضابطگیوں کے دعوؤں کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات‘ کی قرارداد پر 7-368 اراکین نے ووٹ دیا۔

جمہوریت میں شرکت کو دبانے کی کوششوں کی مذمت

قرارداد میں’ ڈرانے، دھمکانے، تشدد، من مانی حراست، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن تک رسائی پر پابندی، یا ان کے انسانی، شہری یا سیاسی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کے ذریعے پاکستان کے عوام کی جمہوریت میں شرکت کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی۔

ایوان کی قرارداد 901 میں کہا گیا کہ اس قراداد کا مقصد پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت کا اظہار کرنا ہے۔

قرارداد میں امریکی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ پاکستان کو پابند کرے کہ وہ جمہوری اور انتخابی اداروں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے اور پاکستانی عوام کی آزادی صحافت، آزادی اجتماع اور تقریر کے سے بنیادی حقوق کا احترام کرے۔

قرارداد میں پاکستان کے سیاسی، انتخابی یا عدالتی عمل کو تباہ کرنے کی کسی بھی کوشش کی بھی مذمت کی گئی۔

کافی اہم ہے

اس پیشرفت پر تبصرہ کرتے ہوئے، واشنگٹن کے ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے کہا کہ ووٹوں کا مارجن نمایاں تھا۔

انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ’ ایوان کے 85 فیصد ارکان نے اس پر بصورت ووٹ رائے کا اظہار کیا جب کہ 98 فیصد نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔۔۔ یہ کافی اہم ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp