‘موسم بہانا ہے مگر شندور فیسٹیول ملتوی ہونے کی وجوہات سیاسی ہوسکتی ہیں‘

جمعرات 27 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

40 سالہ سیف شاہ عارضی خیمے سے سامان گاڑی میں لوڈ کررہے ہیں۔ دوکان کا سامان پیک کرنے کے بعد عارضی خیمے کو بھی اکھاڑ کر گاڑی میں لوڈ کرکے چترال کی طرف بوجھل دل کے ساتھ سفر کا آغاز کردیا۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سیف نے کہاکہ ہم 2 روز پہلے ہی چترال ٹاؤن سے مختلف اشیا لے کر شندور پہنچے تھے جہاں 28 جون سے 3 روزہ فری اسٹائل پولو میلہ شروع ہونا تھا۔

’فیسٹیول کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی تھیں لیکن اچانک حکومت نے موسم کی ممکنہ خرابی کا جواز بتا کر فیسٹیول ملتوی کرنے کا اعلامیہ جاری کردیا۔ جو سیف اور ان جیسے دیگر کاروباری افراد کے لیے انتہائی مایوس کن تھا‘۔

شندور پولو میلہ کہاں منعقد ہوتا ہے اور اس کی کیا اہمیت ہے؟

سطح سمندر سے تقریباً 12 ہزار فٹ بلند شندور خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں اپر چترال اور گلگت بلتستان کے سنگم پر واقع دنیا کا بلند ترین پولو گراؤنڈ ہے، جس میں سالانہ 3 روزہ فری اسٹائل پولو ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوتا ہے۔ ٹورنامنٹ میں روایتی حریف چترال اور گلگت بلتستان کی ٹیمیں مد مقابل ہوتی ہیں۔ پولو کو کھیلوں کا بادشاہ اور بادشاہوں کا کھیل بھی کہا جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ شندور میلے کا آغاز برطانوی راج کے دور سے ہوا تھا، اور 1935 میں اس وقت کے پولیٹیکل ایجنٹ ای ایچ کاب کی خواہش پر شندور کے مقام پر جگہ ہموار کرکے گراؤنڈ بنایا گیا۔ جسے اس وقت مقامی زبان کھوار میں ’مس جنالی‘ کا نام دیا گیا۔ جس کے معنی چاند گراؤنڈ کے ہیں۔

شندور میں فری اسٹائل پولو میچز شروع ہو گئے ہیں۔ گزشتہ سال چترال کی ٹیم فاتح قرار پائی تھی۔ جبکہ رواں سال شندور ٹرافی کون سی ٹیم لے جائے گی فیصلہ 9 جولائی کو فائنل میچ میں ہوگا۔

’پہلی بار شندور میں خسارہ ہوا‘

سیف شاہ کا چترال ٹاؤن میں کاروبار ہے اور وہ ہر سال جشن شندور کے موقع پر شندور میں عارضی خیمے میں اسٹور کھولتے ہیں۔ اور پولو میچز دیکھنے کے ساتھ چند پیسے بھی کماتے ہیں۔ لیکن سیف کے مطابق پہلی بار انہیں شندور میں خسارہ ہوا۔

سیف نے بتایا کہ جشن شندور کے موقع پر کاروبار منافع بخش ہوتا تھا۔ اور انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اس طرح اچانک جشن ملتوی ہوگا اور انہیں خسارہ ہوگا۔

سیف کافی مایوس دکھائی دیے، انہوں نے بتایا کہ وہ جوسز، چپس، تازہ فروٹ، انڈا اور دیگر سامان لے کر آئے تھے۔ ’فروٹ، انڈے اور چپس خراب ہوگئے جبکہ باقی سامان واپس کر لے جارہے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ایک سائیڈ پر 30 ہزار روپے گاڑی کا خرچہ آیا ہے جبکہ واپسی کا بھی اتنا ہی ہے۔ ’مجموعی طور پر 80 ہزار کا نقصان ہوا جو ہمارے لیے بڑی بات ہے‘۔

’ہر سال اتنی سردی ہوتی ہے، فیسٹیول ملتوی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے‘

حمید اللہ خان مقامی سیاح ہیں جو جشن شندور کے لیے آئے تھے۔ ان کے مطابق جشن شندور کو اچانک ملتوی کرنا ناانصافی اور مایوس کن ہے۔ انہوں نے حکومت کے موسم کی خرابی کے موقف کو بھی مسترد کردیا۔ ’نہیں موسم خراب نہیں ہے، شاید کوئی اور ایشو ہوگا جو حکومت بتانا نہیں چاہتی لیکن موسم کی خرابی کا جواز بنا کر فیسٹیول ملتوی کرنا درست نہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ہر سال شندور میں اتنی ہی سردی ہوتی ہے اس سال کوئی برف باری یا بارش نہیں ہوئی اور موسم خوشگوار ہے۔ ’گرم شہروں سے آنے والے سیاح یہاں کے موسم کو پسند کرتے ہیں اور لطف اندوز ہوتے ہیں‘۔

حمید اللہ نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ اپر چترال کی جانب سے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے گئے تھے اور کھلاڑی گھوڑے لے کر پہنچے تھے جو سب سے مشکل کام ہے۔ ’لگتا ہے موسم خرابی ایک بہانہ ہے اصل میں اس کے پیچھے سیاسی یا سیکیورٹی کا ایشو ہوگا‘۔

’شندور میلہ ملتوی کرنا کھلاڑیوں کے لیے مایوس کن ہے‘

شہزادہ حمید الملک نوجوان پولو کھلاڑی ہیں اور شندور پولو فیسٹیول میں چترال بی ٹیم میں شامل ہیں۔ جو مکمل تیاری اور گھوڑے کو لے کر شندور پہنچے تھے کہ میلہ ملتوی کرنے کا اعلان ہوگیا۔

انہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ جشن کو ملتوی کرنا کھلاڑیوں کے لیے مایوس کن ہے۔ ’ہم سال بھر صرف شندور ٹورنامنٹ کے لیے تیاری کرتے ہیں اور پری شندور میچز میں حصہ لیتے ہیں۔ سال بھر انتظار کے بعد شندور پہنچنے پر جشن کو ملتوی کرنے کا اعلان ہوا تو بہت مایوسی ہوئی‘۔

شہزادہ حمید الملک نے بتایا کہ ایک کھلاڑی کے لیے گھوڑے کی دیکھ بھال بہت مشکل کام ہے جس پر بہت زیادہ خرچہ بھی آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سال بھر کی تیاری کے بعد گھوڑے کو شندور تک لے جانا بھی ایک بڑا چیلنچ ہوتا ہے۔ ’گھوڑے لے جانے کا گاڑی کا کرایہ 80 ہزار ایک طرف کا ہے اور زیادہ تر کھلاڑی مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں، وہ یہ کہاں سے لائیں گے‘۔

پاکستان کا امیج خراب ہوا، پولو ایسوسی ایشن

چترال پولو ایسوسی ایشن کے صدر اور نامور پولو کھلاڑی شہزادہ سکندر الملک نے پولو فیسٹیول کو اچانک ملتوی کرنے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا اور موقف اپنایا کہ اس سے پاکستان کا امیج خراب ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ شندور پولو میلہ دنیا کے بلند ترین قدرتی گراؤنڈ شندور کے مقام پر گلگت اور چترال کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے۔ اور یہ تاریخی میلہ ہے جسے دیکھنے بڑی تعداد میں ملکی و غیر ملکی سیاح شندور کا رخ کرتے ہیں۔

سکندر الملک نے بتایا کہ تمام کھلاڑی انتہائی جوش میں تھے اور مقررہ وقت پر شندور پہنچے ہوئے تھے کہ اچانک جشن ملتوی کرنے کا اعلان ہوا جو انتہائی مایوس کن ہے۔ ’میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ بیان کروں کہ ہمیں کتنا دکھ ہوا‘۔

انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ اور پولیس نے اس حوالے سے رابطہ بھی نہیں کیا اور خود اعلان کردیا۔ انہوں نے کہاکہ تمام کھلاڑی شندور میں موجود تھے کہ راتوں رات اعلان کے بعد سیکیورٹی بھی ہٹا دی گئی اور کھلاڑیوں کو چھوڑکر سیکیورٹی پر مامور پولیس واپس ہوگئی۔ ’میں اس بات سے متفق نہیں ہوں کہ موسم خراب ہے اور سردی زیادہ ہے۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر جشن ملتوی کرنا بھی چاہتے تھے تو کھلاڑیوں کے روانہ ہونے سے پہلے کرتے تاکہ کھلاڑیوں کا نقصان نہ ہوتا‘۔

کھلاڑیوں کو معاوضہ پورا ملنا چاہیے، سکندر الملک

شہزادہ سکندر الملک نے بتایا کہ شندور میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو حکومت کی جانب سے اخراجات کی مد میں 3 لاکھ فی کھلاڑی معاوضہ ملتا ہے۔ لیکن اس سال انتظامیہ آدھا دینے کا کہہ رہی ہے جو ان کو قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ کھلاڑیوں کا اصل خرچہ گھوڑوں کو لانے اور واپس لے جانے میں آتا ہے جو اس سال بھی آیا ہے۔ جبکہ کھیل میں ان کا کوئی خرچہ نہیں آتا۔ اب جب کھلاڑی گھوڑے لے کر پہنچے تھے، وہ اپنا خرچہ کرچکے ہیں تو معاوضہ بھی پورا ملنا چاہیے۔

’کاروباری افراد کا نقصان ہوا‘

شہزادہ سکندر الملک نے بتایا کہ شندور میلے کے موقع پر عارضی بستی آباد ہوتی ہے جس میں چھوڑے کاروباری افراد کا بھی بڑا کردار ہوتا ہے، اور وہ ہر قسم کا سامان لے کر کچھ منافع کمانے شندور پہنچ جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال بھی بڑی تعداد میں کاروباری افراد سامان لے کر پہنچے تھے جو اب واپس لے کر جارہے ہیں اور ان کا صرف کرایہ 80 ہزار سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ کاروباری افراد نے جو فروٹ یہاں پر لایا تھا وہ خراب ہوگیا، سوال یہ ہے کہ ان کے نقصان کا ازالہ کون کرےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp