پاکستانی معیشت کو گزشتہ چند سالوں سے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ آمدن سے زائد اخراجات اور پھر قرضوں کی واپسی، قرضوں پر سود کی ادائیگی، حکومتی اخراجات اور پھر سب سے بڑھ کر ریٹائرڈ ملازمین کو ماہانہ پینشن کی ادائیگی جیسے اخراجات معیشت کو سنبھلنے ہی نہیں دیتے۔
مزید پڑھیں
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سول اور ملٹری پینشن کی ادائیگی کے لیے 882 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مرتبہ بجٹ میں پینشن میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جس سے خزانے پر 122 ارب روپے کا اضافی بوجھ بڑھے گا۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ایسے کون سے ریٹائرڈ افسران ہیں جن کی ماہانہ پینشن 5 لاکھ، 10 لاکھ، حتیٰ کہ 14 لاکھ روپے سے بھی زیادہ ہے۔ معلوم ہوا کہ صرف ریٹائرڈ ججز کی پینشن 10 سے 14 لاکھ روپے سے زائد ہے جبکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ماہانہ پینشن 10 لاکھ 73 ہزار روپے، عمر عطا بندیال کی ماہانہ پینشن 9 لاکھ 29 ہزار روپے، افتخار چودھری کی 11 لاکھ 66 ہزار روپے ہے اور سابق صدر عارف علوی بھی ماہانہ پینشن 7 لاکھ 19 ہزار روپے ہے جبکہ ممنون حسین مرحوم کی اہلیہ محمودہ ممنون کو ماہانہ 5 لاکھ 39 ہزار روپے کی پینشن ملتی ہے۔
وی نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق 32 ایسے ریٹائرڈ جج ہیں کہ جن کی ماہانہ پینشن 10 سے 14 کے درمیان ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ، لاہور، سندھ اور پشاور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ 6 چیف جسٹس ایسے ہیں کہ جن کی ماہانہ پینشن 16 لاکھ روپے سے بھی زائد ہے، 95 ریٹائرڈ افسران کی ماہانہ پینشن 5 لاکھ روپے سے زائد جبکہ 3 ہزار 81 ریٹائرڈ افسران ایسے ہیں کہ جن کی ماہانہ پینشن 2 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔
دستاویز کے مطابق فروری 2002 سے دسمبر 2003 تک چیف جسٹس رہنے والے جسٹس ریٹائرڈ شیخ ریاض احمد، اپریل سے دسمبر 1996 میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ رہنے والے جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمٰن کی ماہانہ پینشن 16 لاکھ روپے سے زائد ہے، اس کے علاوہ سنہ 2000 میں چیف جس پشاور ہائیکورٹ رہنے والے جسٹس ریٹائرڈ میاں محمد اجمل، سنہ 1991 سے سنہ 92 تک چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اور بعد ازاں فیڈرل شریعت کورٹ اور سپریم کورٹ کے جج رہنے والے ناصر اسلم زاہد، سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شیخ اعجاز ناصر، سنہ 2005 سے سنہ 2008 تک رہنے والے سپریم کورٹ کے جسٹس سید سعید اشہد کی ماہانہ پینشن بھی 16 لاکھ روپے سے زائد ہے۔
دستاویز کے مطابق 14 لاکھ روپے سے زائد ماہانہ پینشن والے ججز میں جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمٰن رمدے، جسٹس ریٹائرڈ عبد الحمید ڈوگر، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال، جسٹس ریٹائرڈ فلک شیر، جسٹس ریٹائرڈ چوہدری اعجاز یوسف، جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر، جسٹس ریٹائرڈ رانا فیاض احمد، جسٹس ریٹائرڈ غلام ربانی، جسٹس ریٹائرڈ رحمت حسین جعفری، جسٹس ریٹائرڈ محمد شیر علی، جسٹس ریٹائرڈ اعجاز احمد چوہدری شامل ہیں۔
سرکاری دستاویز کے مطابق 10 سے 14 لاکھ تک ماہانہ پینشن وصول کرنے والے ریٹائرڈ ججز کی تعداد 32 ہے۔ اس کے علاوہ 8 سے 10 لاکھ روپے تک ماہانہ پینشن وصول کرنے والے ججز کی تعداد 9 ہے اور 5 سے 8 لاکھ روپے تک ماہانہ پینشن وصول کرنے والے ریٹائرڈ ججز کی تعداد 16 ہے۔
علاوہ ازیں 29 ایسے ریٹائرڈ ججز بھی ہیں کہ جن کے انتقال کے بعد ان کی اہلیہ یا بیٹی 5 سے 8 لاکھ روپے تک ماہانہ پینشن وصول کر رہی ہیں۔