حج 2024: گرمی کے باعث وفات پانے والے بیشتر حجاج کون تھے؟

جمعرات 27 جون 2024
author image

ڈاکٹر راسخ الكشميری

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حج 2024ء کے موقع پر سعودی حکومت نے اپنی بہترین منصوبہ بندی اور انتھک محنت سے حج کے انتظامات کو مثالی بنانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ حج سے پہلے سعودی عرب نے مسلسل مہم چلائی جس میں صحت، اور سلامتی کے حوالے سے بار بار حجاج کرام کو ہدایات دی گئیں۔

اس کے علاوہ متعدد زبانوں میں مہم چلائی گئی جس کے تحت زور دیا گیا کہ حج اجازت نامہ کے بغیر کوئی بھی فرد حج نہ کرے، نیز وزٹ ویزے اور دیگر اقسام کے ویزے پر حج کرنا ممنوع ہے۔ اس کے باوجود ایسے کئی حجاج سامنے آئے جو مختلف ممالک سے وزٹ ویزے پر آئے تھے اور موسمِ حج سے پہلے ہی مکہ مکرمہ میں حج کے انتظار میں بیٹھے تھے۔ بعض غیرمصدقہ اعداد و شمار کے مطابق، ایسے حجاج کی تعداد 4 سے 5 لاکھ بتائی جاتی ہے، جن میں سے اکثر ایک ہی ملک سے تعلق رکھتے تھے۔

سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے آگاہی مہم کا مقصد تھا کہ ایسے افراد کو اس شدید گرم موسم میں اجازت نامہ نہ ہونے کی وجہ سے منع کیا جائے جن کے پاس، کھانے پینے، سونے اور آرام کرنے کی سہولیات نہیں۔ دوسری جانب جن عازمین حج کو اجازت نامہ دیا جاتا ہے، انہیں مستقل طور پر مشاعر مقدسہ میں ہر ممکنہ سہولیات کمپنیوں کی طرف سے دی جاتی ہیں، تاکہ بآسانی مناسک ادا کیے جا سکیں۔

سعودی عرب کی طرف سے ان تمام کوششوں کے باوجود متعدد افراد نے بغیر اجازت نامہ حج کیا، جس کی وجہ سے ایسے افراد کو سہولیات نہ ملیں اور وہ شدید گرمی میں ایسے پہاڑی راستوں سے مشاعر مقدسہ میں داخل ہوئے جن کا درجہ حرارت 72 ڈگری تک جا پہنچا تھا۔ جبکہ عموم مکہ میں 50 سے 51 ڈگری درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، معمر اور بیمار افراد یہ حرارت سہہ نہ سکے اور جان ہاتھ سے دھو بیٹھے۔

حج 1445ھ کے دوران سعودی عرب کی جانب سے جاری کردہ سرکاری بیانات کے مطابق، شدید گرمی کی وجہ سے 1,301 حجاج کا انتقال ہوا۔ سعودی وزیر صحت فہد الجلاجل نے کہا کہ ان میں سے 83 فیصد وہ افراد تھے جن کے پاس حج کا اجازت نامہ نہیں تھا۔ زیادہ تر اموات طویل فاصلے تک دھوپ میں چلنے کی وجہ سے ہوئیں، جن میں بزرگ اور دائمی بیماریوں کے شکار افراد شامل تھے۔ گرمی کی شدت اور طویل فاصلوں کی وجہ سے ان افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

وزیر صحت نے وضاحت کی کہ ان کی وزارت نے عوامی آگاہی کے حوالے سے بڑی کاوشیں کیں۔ اس کے علاوہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی اہمیت پر حج سے قبل ہی زور دیا گیا، جس کی مسلسل ذرائع ابلاغ میں تشہیر کی جاتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت نے تمام اطلاعات کو جمع کیا اور وفات پا جانے والوں کی شناخت کے لیے ان کے اہل خانہ سے رابطہ کیا۔

فہد الجلاجل نے کہا کہ وزارت صحت نے حج کے دوران کامیابی سے نظام صحت کو برقرار رکھا اور کوئی وبا یا متعدی بیماری نہیں پھیلنے دی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت نے 465,000 سے زیادہ خصوصی علاج کی سروسز فراہم کیں، جن میں اوپن ہارٹ سرجری، کارڈیک کیتھیٹرائزیشن، ڈائیلاسز اور 30,000 سے زیادہ ایمبولینس سروسز شامل تھیں۔

سعودی وزارت داخلہ کے سیکیورٹی ترجمان، کرنل طلال بن عبدالمحسن بن شلہوب کے مطابق، اس سال حج کے دوران حج کا اجازت نامہ نہ رکھنے والے تقریبا 1079 افراد کی اموات ہوئیں، جو کل اموات کا 83 فیصد ہے، انہوں نے اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے رحمت ومغفرت اور ان کے خاندانوں کے لیے صبر کی دعا کی۔

کرنل شلہوب نے بتایا کہ بغیر اجازت نامہ حج کرنے کے خلاف پیشگی اقدامات اور آگاہی کی کوششیں کی گئیں اور نظام کے خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں مقرر کی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بعض ممالک میں سیاحتی کمپنیاں ایسے ویزے فراہم کرتی رہیں جو حج کے لیے نہیں تھے۔ انہوں نے بتایا کہ موسمِ حج کے دوران جعلی حج مہم کی تشہیر کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی۔

متعدد ممالک کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ 1445ھ کے حج سیزن کے دوران انتقال کرنے والے زیادہ تر عازمین ایسے افراد تھے جو مناسک حج شروع ہونے سے مہینوں پہلے سیاحت یا وزٹ ویزے پر سعودی عرب میں داخل ہوئے تھے۔ تیونس اور اردن کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ وفات پا جانے والے زیادہ تر زائرین سیاحت یا عمرہ کے ویزوں پر مملکت پہنچے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp