پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے سے زائد اضافہ متوقع

جمعہ 28 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پارلیمنٹ سے بجٹ منظوری کے بعد نئے مالی سال کے ابتدائی 15 روز کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان ہے اور اگر اس میں پیٹرولیم لیوی میں ممکنہ اضافہ بھی شامل کرلیا جائے تو یہ اضافہ ڈبل ڈیجیٹ میں چلا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے یکم جولائی 2024 سے آئندہ 15 دنوں تک پیٹرول کی قیمت میں 7.54 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 9.84 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔

انگریزی روزنامہ  ’دی نیوز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے یکم جولائی 2024 سے اگلے 15 روز تک پیٹرول کی قیمت میں 7.54 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9.84 روپے فی لیٹر اضافہ متوقع ہے۔

وزارت توانائی کے حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اگر یکم جولائی 2024 سے 5 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی شامل کی جائے تو پھر پیٹرول کی قیمت میں 12.58روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 14.84روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہے۔

حکومت نے مالی سال 2025 کے وفاقی بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کو موجودہ 60روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 80 روپے کرنے کا اعلان کیا ہے جو امید ہے کہ حکومت یکدم عائد کرنے کے بجائے وقفے وقفے سے نافذ کرے گی۔

اضافے کی وجہ

واضح رہے کہ حکومت اس سے قبل مسلسل 4 بار پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کرتی رہی ہے لیکن اب عالمی منڈی میں نرخ بڑھنے کے بعد ملکی سطح پر بھی پیٹرول کی قیمتوں کو بھی بڑھانے کے تخمینے لگائے جا رہے ہیں،گزشتہ چند دنوں کے دوران عالمی منڈی میں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 4.4 اور 5.5 ڈالر فی بیرل اضافہ ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق موجودہ ٹیکس کی شرحوں اور دیگر حساب کتاب کو مدنظر رکھتے ہوئے پیٹرول کی قیمت 7 روپے اور ڈیزل کی قیمت 8.5 روپے فی لیٹر بڑھنے کا امکان ہے، یہ بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر حکومت نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ موجودہ 60 روپے فی لیٹر سے زیادہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا انتخاب کرتی ہے تو قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

پیٹرولیم لیوی میں ممکنہ بتدریج اضافہ

حکومت نے فائنانس بل 2024 میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد کو 80 روپے فی لیٹر تک بڑھا دیا ہے تاکہ گزشتہ مالی سال کے دوران 960 بلین روپے کے تخمینے کی وصولی کے مقابلے میں 1.28 ٹریلین روپے اکٹھے کیے جا سکیں، جو کہ 869 ارب روپے کے بجٹ ہدف سے تقریباً 91 ارب روپے زیادہ ہے۔

اس حوالے سے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 13 جون کو اعلان کیا تھا کہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ اس سے قبل یکم مئی سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی، جس کی بنیادی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں گراوٹ تھی۔

اس طرح پیٹرول کی قیمت 30 اپریل کے 294 روپے کے مقابلے میں کم ہو کر تقریباً 259 روپے پر آ گئی، ڈیزل کی قیمت اپریل کے مقابلے میں تقریباً 22 روپے فی لیٹر کم ہو کر 268 روپے پر آئی۔

موجودہ صورتحال

اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 77 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، تاہم پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے، لیکن خیال رہے کہ حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی چارج کرتی ہے، جبکہ پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 17 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کرتی ہے۔

اس وقت پیٹرول فی لیٹر قیمت 258.16 روپے اور ڈیزل 267.89 روپے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔

پیٹرول: مہنگائی کا محرک

پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتیں مہنگائی کے اہم محرک رہے ہیں، پیٹرول بنیادی طور پر پرائیویٹ ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیہ گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے اور یہ براہ راست متوسط ​​اور نچلے متوسط ​​طبقے کے بجٹ کو متاثر کرتا ہے۔

دوسری جانب ڈیزل کی قیمتوں کو انتہائی مہنگائی سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ٹرینوں، اور زرعی انجن جیسے ٹرک، بسیں، ٹریکٹر، ٹیوب ویل اور تھریشر میں استعمال ہوتے ہیں، یہ بنیادی طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔

حکومت کے لیے پیٹرول اور ڈیزل آمدنی کے 2 بڑے اہم ذرائع ہیں، جن کی ماہانہ فروخت تقریباً 7 سے 8 لاکھ ٹن ہے جبکہ مٹی کے تیل کی مانگ صرف 10ہزار ٹن ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp