چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ انصاف کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا، ملازمت کے مقام پر آئین خواتین کے حقوق کی تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ وہ اسلام آباد میں’انصاف کی رسائی سب کے لیے‘ کے زیر عنوان منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر آنے والی کئی خواتین کی کارکردگی مردوں سے بہتر ہوتی ہے، خواتین کی ہر شعبے میں ضرورت ہے، خواتین تعلیم کے شعبے میں کردار ادا کررہی ہیں، خواتین صرف مخصوص نشستوں پر نہیں براہِ راست منتخب ہو کربھی ایوانوں میں آسکتی ہیں، اسلام نے خواتین کو بہت سے حقوق دیے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کے لیے اقدامات کیے جائیں، ہماری ثقافت میں کئی مثبت پہلو ہیں، جنہیں ہم بھول جاتے ہیں، قرآن مجید کا پہلا لفظ ’اقرا‘ ہے جو مرد و خواتین میں تفریق نہیں کرتا، 5 سے 16 سال تک کے بچوں کو تعلیم لازمی دینی چاہیے، اسلام نے علم حاصل کرنا ہرمسلمان اور مرد پر فرض کیا ہے۔
کوئی بھی معاشرہ انصاف کےبغیر ترقی نہیں کرسکتا۔ زندگی کے ہرشعبے میں خواتین کی نمائندگی ضروری ہے۔خواتین کیلئےقومی اسمبلی سمیت مختلف اداروں میں مخصوص نشستیں بھی مختص ہیں ۔اسلام نے بھی خواتین کو بہت حقوق دئیے ہیں۔ملازمت کےمقامات پر آئین خواتین کے تحفظ کی ضمانت دیتاہے۔
چیف جسٹس قاضی… pic.twitter.com/23adhFYs8C— Tahir Mughal Pmln (@Tahirmughalpml8) June 29, 2024
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ غیرت کے نام پر خواتین کا قتل کیسز میں غلط استعمال ہوتا ہے، خواتین کے حقوق کے لیے قوانین بھی لائے جاسکتے ہیں، کسی خاتون کی بے حرمتی کرنے یا اس پر جھوٹی تہمت لگانے پر اسلام اور ہمارے قانون میں قذف کی حد مقرر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فیڈریشن ہے اور صوبوں کی بنیاد پر اسمبلیوں میں خواتین کی نشستیں رکھی گئی ہیں، قومی اسمبلی میں تناسب نمائندگی کے ذریعے خواتین کی 50 نشستیں رکھی گئی ہیں۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم اپنی ثقافت کے مثبت پہلوؤں کو بھول جاتے ہیں، میں آئین پاکستان کی کچھ مثبت چیزیں بتانا چاہتا ہوں، آئین کے آرٹیکل 25 کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اقدامات اٹھانے چاہئیں، ہمارے ملک میں خواتین کو وارثت کا حق نہ ملنا ایک اہم مسئلہ ہے۔