دنیا کے 31 فیصد بالغ افراد صحت کے لیے ضروری جسمانی سرگرمی نہیں کرتے۔ 2010 اور 2022 کے درمیان جسمانی عدم فعالیت کا شکار لوگوں کی تعداد میں 5 فیصد اضافہ ہوا جسے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تشویش ناک رحجان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو 2030 تک جسمانی غیرفعالیت کا شکار بالغوں کی تعداد بڑھ کر 35 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ادارے کی ایک جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جسمانی غیر فعالیت دل کی بیماریوں اور فالج، ٹائپ 2 ذیابیطس، ڈیمنشیا اور چھاتی و بڑی آنت کے سرطان جیسے امراض کا خطرہ پیدا کرتی ہے۔ بالغوں کو ہر ہفتے 150 منٹ کی متعدل یا 75 منٹ کی بھرپور جسمانی سرگرمی کرنی چاہیے۔ اس جائزے کے نتائج معروف طبی جریدے دی لینسٹ میں شائع ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ دیگر اقدامات کے علاوہ مقامی سطح پر کھیلوں، فعال تفریح اور نقل و حمل (پیدل چلنا، سائیکل چلانا اور پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال) کے ذریعے جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دیں اور اس مقصد کے لیے اپنی پالیسی کے نفاذ کو مضبوط کریں۔
جسمانی غیرفعالیت کی سب سے زیادہ شرح اعلیٰ آمدنی والے ایشیائی الکاہل خطے (48 فیصد) اور جنوبی ایشیا میں (45 فیصد) دیکھی گئی ہے۔ زیادہ آمدنی والے مغربی ممالک میں یہ شرح 28 فیصد اور اوشیانا میں 14 فیصد تک ہے۔
جسمانی عدم فعالیت کے حوالے سے جنس اور عمر کے درمیان تفاوت برقرار ہے۔ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں جسمانی غیر فعالیت اب بھی زیادہ ہے۔ مردوں میں جہاں یہ شرح 29 فیصد دیکھی گئی وہیں خواتین میں اس کا تناسب 34 فیصد تک تھا۔ بعض ممالک میں، یہ فرق 20 فیصد تک ہے۔ 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ دوسرے بالغوں کے مقابلے میں کم متحرک ہوتے ہیں جس سے معمر بالغوں میں جسمانی سرگرمی کو فروغ دینے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
جسمانی غیرفعالیت عالمگیر صحت عامہ کے لیے ایک خاموش خطرہ ہے جس کا دائمی بیماریوں کا بوجھ بڑھانے میں اہم کردار ہے۔ عمر، ماحول اور ثقافتی پس منظر جیسے عوامل پر غور کرتے ہوئے لوگوں کو زیادہ فعال ہونے کی ترغیب دینے کے اختراعی طریقے تلاش کرنا ہوں گے۔ جسمانی سرگرمیوں کو سب کے لیے قابل رسائی، سستی اور لطف اندوز بنا کر غیر متعدی بیماریوں کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے اور صحت مند و مفید معاشرے تشکیل دینے میں مدد مل سکتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے کہنا ہے کہ سب افراد کو جسمانی سرگرمیوں میں اضافے کی کوشش کرنی چاہیے۔ دنیا کے قریباً نصف ممالک میں گزشتہ دہائی کے دوران جسمانی فعالیت قدرے بڑھ گئی ہے۔ 22 ممالک 2030 تک جسمانی غیر فعالیت کو 15 فیصد تک کم کرنے کے عالمی ہدف تک پہنچنے کی راہ پر گامزن ہیں۔
جسمانی سرگرمی کو فروغ دینا انفرادی طرز زندگی کے انتخاب کو فروغ دینے سے بہتر ہے۔ اس کے لیے پورے معاشرے کے کردار اور ایسے ماحول کی ضرورت ہوگی جس میں ہر ایک کے لیے مزید متحرک ہونا آسان اور محفوظ ہو اور وہ باقاعدہ جسمانی سرگرمی کے بہت سے طبی فوائد حاصل کر سکیں۔