مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ کیا ہوسکتا ہے؟ چیئرمین سنی اتحاد کونسل حامد رضا کی وی نیوز سے گفتگو

پیر 1 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے امید ظاہر کی ہے کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ ان کی پارٹی کے حق میں ہوجائے گا۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حامد رضا نے کہا کہ پیر کی صبح مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کے دوران ان کے کاغذات نامزدگی کا معاملہ بحث آیا اور انہیں امید ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان کا مؤقف سنیں گے۔

حامد رضا نے کہا کہ ’میرے کاغذات نامزدگی پر سنی اتحاد کونسل لکھا ہوا ہے جو کہ بہت سے لوگوں کی خواہش تھی کہ کاش نہ لکھا ہوتا‘۔ انہوں ںے مزید کہا کہ ’مجھ سے پوچھیں کہ مجھے بلے باز کا بیان حلفی کیوں جمع کروانا پڑا اور ریٹرننگ افسر نے سنی اتحاد کونسل کا ٹکٹ کیوں منظور نہیں کیا، الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ جس امیدوار کے کاغذات نامزدگی پر پی ٹی آئی لکھا ہوا ہے اسے کسی اور پارٹی کا ٹکٹ اور انتخابی نشان جاری نہ کیا جائے چوں کہ میرے کاغذات پر سنی اتحاد کونسل الائنس ود پی ٹی آئی لکھا ہوا تھا اس لیے مجھ سے کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل کا ٹکٹ نہیں دیا جاسکتا اس پر میں نے کہا ٹھیک ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہمارے وکیلوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بلے کے نشان کا کیس چل رہا ہے اگر فیصلہ ہمارے حق میں آگیا تو ہمیں بلے کا نشان دے دیجیے گا ورنہ شٹل کاک کا نشان دے دیجیے گا لیکن الیکشن کمیشن کے وکیل مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں کہ شٹل کاک کا نشان دستیاب نہیں تھا حالاں کہ مجھے شٹل کاک کا نشان الٹ ہوگیا تھا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر مخصوص نشستیں نہ ملیں تو ان کا کیا لائحہ عمل ہوگا اس پر انہوں نے کہا کہ اس صورت میں معاملے پر پارٹی میں بات ہوگی اور پھر جو عمران خان حتمی فیصلہ کریں گے ہمارا لائحہ عمل وہی ہوگا۔

’پی ٹی آئی کے لیڈروں میں اختلاف رائے ہے،کوئی گروپنگ نہیں‘

جب حامد رضا سے پوچھا گیا کہ کیا پی ٹی آئی میں کوئی گروپنگ ہے تو انہوں نے کہا کہ پارٹی میں اختلاف رائے ضرور ہے لیکن کوئی دھڑے بازی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی میں دھڑے بازی اس صورت میں کہی جاسکتی تھی کہ جب لوگ یہ کہہ رہے ہوتے کہ عمران خان کے فیصلے غلط ہیں اور وہ پارٹی چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے جبکہ صورتحال یہ ہے کہ عمران خان کی قیادت پر تمام پارلیمینٹیرینز اور اتحادی پارٹیاں متفق ہیں۔

’فواد چوہدری اور علی زیدی کو حق نہیں کہ پارٹی قیادت پرتنقید کریں‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری اور علی زیدی چوں کہ پارٹی چھوڑ گئے تھے اس لیے انہیں یہ حق حاصل نہیں کہ پارٹی قیادت پر کوئی تنقید کریں باقی عمران خان پر منحصر ہے کہ وہ ان لوگوں کے بارے میں کیا فیصلہ کرتے ہیں، ان لوگوں کو پارٹی میں واپس لیتے ہیں یا نہیں اب اس معاملے پر میں عمران خان کے سامنے کوئی رائے تو دے سکتا ہوں لیکن دوسروں کے سامنے کچھ کہوں گا تو وہ پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہوگی۔

اگر میری پارٹی میں ایسا ہوا ہوتا کہ کوئی تشدد کیے جانے یا بہن بیٹی کے اٹھا لیے جانے کی وجہ سے پارٹی سے کنارہ کش ہوا ہوتا تو میری نظر میں اسے واپس لینے کی گنجائش ضرور ہوتی لیکن اگر کوئی ایسے ہی چھوڑ گیا ہوتا تو وہ پھر صعوبتیں اٹھانے والوں کی جگہ تو نہیں لے سکتے۔

سنی اتحاد کونسل کے منشور کے تحت اقلیتی افراد رکن نہیں بن سکتے؟

جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کی پارٹی کے منشور میں اقلیتی افراد کی سیٹیس نہیں ہیں اس پر انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ جمعیت علما اسلام کی یہ توجیہ مان سکتی ہے کہ ان کے منشور کی ایک شق ’مس پرنٹ‘ ہوگئی تو پھر عدالت میری بھی یہی بات مان لے، ہماری مدر پارٹی میں تو نہیں تاہم ہمارا اقلیتی ونگ ضرور ہے، میں وہ کسی مذہبی جماعت کا واحد سربراہ ہوں جب پشاور میں چرچ پر بم دھماکا ہوا تھا تو میں وہاں گیا تھا اور جہاں بھی اقلیتوں پر ظلم ہوا ہے میں وہاں پہنچا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے حلقے میں اقلیتی افراد کی اکثریت انہیں ووٹ دیتی ہے۔

سنی اتحاد کونسل اقلیتی افراد کو رکن کیوں نہیں بتاتی

حامد رضا نے بتایا کہ ایک مرتبہ اقلیت کی ایک خاتون نے کسی مارچ کے پیسے لیے تھے اور پھر کہا کہ وہ سنی اتحاد کونسل کی رکن ہیں اور الزام لگا کہ ہماری پارٹی نے امریکی سفارتخانے سے تب سے ہم نے فیصلہ کرلیا کہ پارٹی کا اقلیتی ونگ تو ہوگا لیکن اقلیتی افراد مدر پارٹی میں شامل نہیں کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp