چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر، چائنا اسٹڈی سینٹر اور انرجی چائنا پاکستان میں سینیئر مشیر ڈاکٹر حسن داؤد بٹ نے کہا ہے کہ سی پیک چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو اب دوسرے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔
پیر کو اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنہ 2013 میں پاکستان کو توانائی اور انفراسٹرکچر کی قلت کاسامنا تھا جس کی وجہ سے قومی معیشت سست روی کا شکار تھی۔
’پہلے مرحلے کے توانائی و ٹرانسپورٹ کو منصوبوں کے ثمرات مل رہے ہیں‘
ڈاکٹر حسن داؤد بٹ نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں متعدد توانائی اور ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تکمیل ہوئی جس سے اقتصادی ثمرات بھی مل رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی کے لیے توانائی کے بحران پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ سڑکوں کے بنیادی ڈھانچوں سے پاکستان کے شہروں کے درمیان فاصلے اور وقت کا ضیاع کم ہو گیا ہے جس سے بہت سی دیہی مارکیٹیں خاص طور پر زرعی منڈیوں کو شہروں اور اہم علاقوں سے جوڑا بھی جا رہا ہے، اس کے علاوہ گزشتہ دہائی کے دوران پاکستان کی چین کو برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہوا۔
’گوادر بندرگاہ سے معیشت میں بہتری آئی‘
ڈاکٹر حسن داؤد بٹ نے کہا کہ ملک کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں گوادر بندرگاہ کے قیام سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی اور علاقائی روابط میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کی اعلیٰ معیار کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے بڑھتے ہوئے تعاون کے حصے کے طور پر ترقی، معاش، اختراع، سبز ترقی اور شمولیت کے نئے کوریڈور تیار کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان شاہراہ قراقرم کی اپ گریڈیشن پر توجہ مرکوز کرے گا، مین لائن ون منصوبے کے ذریعے ایک مضبوط ریلوے نظام کے ساتھ ساتھ زراعت، انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی، توانائی، سمیت مختلف اہم شعبوں پر توجہ اور کان کنی و سیاحت کو چینی تعاون اور تجربے سے ترقی دی جائے گی۔
’چین الیکٹرک گاڑیوں، لیتھیم بیٹریوں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے‘
ڈاکٹر حسن داؤد بٹ نے کہا کہ دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بہت زیادہ دباؤ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین الیکٹرک گاڑیوں، لیتھیم بیٹریوں اور فوٹو وولٹک مصنوعات کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بن رہا ہے اور ان مصنوعات کی سستی اور پائیداری غیر معمولی ہے جس سے دنیا بھر کے ممالک کو سبز تبدیلی کی طرف مدد مل رہی ہے۔
’سی پیک کے نئے مرحلے میں زراعت اور معاش پر توجہ ہوگی‘
انہوں نے کہا کہ سنہ 2013 میں شروع کیا گیا سی پیک منصوبہ بی آر آئی منصوبے کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو جنوب مغربی پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں گوادر کی بندرگاہ کو شمال مغربی چین کے سنکیانگ ایغور خود مختار علاقے کے کاشغر سے جوڑنے والا ایک کوریڈور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون کو اجاگر کیا گیا جبکہ نئے مرحلے میں زراعت اور معاش کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔