اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کے خلاف توہین آمیز مہم کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے موقف اختیار کیا ہے کہ 39 سوشل میڈیا اکاؤنٹس اس مہم میں شامل تھے جن میں سے 10 کی پہچان ہوئی ہے جبکہ 29 کی پہچان نہیں ہوسکی۔
ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس طارق محمور جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق شامل تھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل
عدالت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ انکوائری رجسٹرڈ ہوئی اور 6 ملزمان کو ایف آئی اے کی جانب سے نوٹسز جاری کیے گئے، جن میں سے 2 نے انکوائری جوائن کی، ایک خود آیا جبکہ دوسرے نے اپنا جواب بھیجا ہے۔
یہ بھی پڑھیں جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم، اسلام آباد ہائیکورٹ کا توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایف آئی اے نے جن کو نوٹس جاری کیے ان میں ایک صحافی بھی ہیں، آئی ایس آئی کی جانب سے جواب تیار ہے وہ آج جمع کرا دیں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ایف آئی اے کی 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، پچھلے 3 ماہ میں 51 ہزار اکاؤنٹس لاگ ان ہوئے، آدھے اکاؤنٹس کو چیک کیا جاچکا ہے۔
دوران سماعت بینچ کے سربراہ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیاکہ کمیٹی کو ہیڈ کون کررہا ہے۔ جس کے جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کمیٹی کو ہیڈ کررہے ہیں۔
کیا ایکس کا جواب آگیا ہے، عدالت کا استفسار
عدالت نے استفسار کیاکہ کیا ایکس کا جواب آگیا ہے، جس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایکس نے جواب میں کہا ہے کہ امریکی ایمبیسی سے رابطہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں توہین عدالت کیس: جسٹس بابر ستار کی معلومات لیک کرنے پر خفیہ اداروں سمیت دیگر کو نوٹس
اس موقع پر ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے بھی بتایا کہ ایف آئی اے کو ایکس کا جواب آگیا ہے، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ امریکی ایمبیسی سے رابطہ کرلیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزارت خارجہ کے ذریعے رابط کر سکتے ہیں، جس پر عدالت نے کہاکہ جو پراسس ہے اس کے ذریعے رابطہ کرلیں۔