موسیقی کو روح کی غذا کہا جاتا ہے، سروں کی نہ تو کوئی سرحد ہوتی ہے اور نہ ہی حد، یہ فن دلوں کو دلوں سے جوڑنے کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ 4 ماہ سے سیال کاکڑ جو قوت بینائی سے محروم ہیں لیکن اپنے ساتھیوں کے ہمراہ معذور
مزید پڑھیں
’خود قوت بینائی سے محروم ہوں اس لیے بچوں کی تکلیف کو سمجھتا ہوں‘
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سیال کاکڑ نے کہاکہ خود قوت بینائی سے محروم ہوں جس کی وجہ سے معذور بچوں کی تکلیف کو سمجھ سکتا ہوں۔ ہم چند دوستوں نے مل کر اس عزم کا ارادہ کیا ہے کہ معذور بچوں کو موسیقی کے فن سے لیس کرکے ان کے اندر کے بجھے چراغ کو روشن کریں گے۔ ’یہاں پر بچوں سے کسی قسم کا معاوضہ وصول نہیں کیا جاتا، ہم اپنی مدد آپ کے تحت یہ ادارہ چلا رہے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں پشاور میں مقیم موسیقی کا دلدادہ افغان شہری کس بات سے فکر مند ہے؟
قوت بینائی سے محروم یہ معصوم بچے بے شک اس دنیا کے جمالیاتی حسن کو دیکھنے سے قاصر ہیں مگر فن موسیقی سے آشنائی کے باعث دنیا کو اپنے سروں سے حسین بنا رہے ہیں۔ ایسے میں روح کی غذا کہے جانے والے اس ہنر نے ان بچوں کی مایوسی کو ختم کرکے دلوں کی آنکھوں کو منور کردیا ہے۔
’ہم ہر چیز کو موسیقی سے ہی محسوس کرلیتے ہیں‘
فن موسیقی سے ہم آہنگ ان بچوں کا موقف ہے کہ آنکھیں نہیں تو کیا ہوا ہم ہر چیز کو موسیقی سے ہی محسوس کرلیتے ہیں۔
موسیقی کی یہ کلاسز نہ صرف خصوصی بچوں میں خود اعتمادی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے بلکہ یہ انہیں پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جہاں وہ اپنی چھپی ہوئی صلاحیتوں کا اظہار کرسکتے ہیں جو نہایت خوش آئند ہے۔ ایسے میں حکومتی سرپرستی ان بچوں کی مزید حوصلہ افزائی کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔
مزید جانتے ہیں اس ڈیجیٹل رپورٹ میں