شادی کے وقت یا علحیدگی سے قبل بیوی کو دیے گئے تحائف واپس ہوں گے یا نہیں، عدالت نے فیصلہ سنا دیا

جمعرات 4 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عدالتوں میں اکثر کئی پیشیاں یہ ثابت کرنے میں گزر جاتی ہیں کہ لڑکے والوں نے لڑکی والوں یا لڑکی کو کون کون سے تحائف دیے ہیں، کیوں کہ علیحدگی کے بعد ایک مسلئہ یہ بھی درپیش ہوتا ہے کہ سامان کیسے برآمد کیا جائے۔ اس سلسلے میں رسیدیں ڈھونڈی جاتی ہیں اور طویل عرصہ کے بعد سامان کی واپسی کا حکم بھی آجاتا ہے، تاہم اب یہ معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا ہے۔

شادی کے وقت یا علحیدگی سے پہلے بیوی کو دیے گئے تحائف کی واپسی کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل سنگل بینچ نے فیملی اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیوی پڑھنے کے لیے جرمنی گئی اور واپس نہ آئی، شوہر نے طلاق دیدی

فیصلے کے مطابق، شادی کے وقت یا علحیدگی سے قبل بیوی کو دیے گئے تحائف واپس نہیں لیے جاسکتے کیونکہ اس دوران دیے گئے تحائف بیوی کی ذاتی ملکیت بن جاتے ہیں۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف شہری ارشد جمیل کی درخواست مسترد کردی۔

اپیل کنندہ نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ ماتحت عدالت نے 2015ء میں فیملی کیس میں اسے جہیز کا سامان بیوی کو واپس کرنے، دوران عدت بچے کے اور دیگر گھریلو اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ درخواست کے مطابق، ماتحت عدالت میں جہیز کے سامان کی فہرست نہیں دی گئی تھی، اس لیے ماتحت عدالت کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شوہر بیویوں سے تنخواہ کیوں چھپاتے ہیں؟

سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ شوہر سے ملنے والے تحائف پر علیحدگی کے بعد بھی بیوی کا حق ہوتا ہے، دیے گئے تحائف وہ واپس نہیں لے سکتا کیونکہ وہ تحائف بیوی کی ذاتی ملکیت بن جاتے ہیں۔

ہائیکورٹ نے 2015ء کے فیملی کیس میں ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف شہری کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے شوہر سے ملنے والے تحائف کو بیوی کی ذاتی ملکیت قرار دے دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp