امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت خود گرنا چاہتی ہے، ہمارے دھرنے کا ایجنڈا بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کی بھرمار کے خلاف احتجاج ہے۔ 12جولائی کو ہر صورت اسلام آباد کے اہم مقام پر بیٹھیں گے۔ یہ علامتی دھرنا نہیں ہو گا، مستقل بیٹھیں گے۔ حکومت نے رکاوٹ ڈالی تو خود ہی نتائج بھگتے گی۔ پرامن احتجاج ہمارا حق، عوام کو متحرک کرنے کے لیے ملک بھر میں کیمپنگ ہو رہی ہے۔
اسلام آباد میں ٹی وی چینلز کے بیوروچیفس سے گفتگو اور سوالات کے جواب دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے جیل سے باہر آنے پر ان کے ساتھ قومی ایشوز پر بات چیت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف زور شور سے باتیں کرنے والوں کے متعلق پتہ نہیں لگ رہا یہ کس کے آدمی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکمرانوں نے کینیا سے سبق نہیں سیکھا جہاں لوگوں نے پارلیمان کو جلا دیا، حافظ نعیم الرحمان
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ سے رابطہ بھی ہے اور ملاقاتیں بھی ہیں۔ انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف جدوجہد ہمارا مشترکہ ایجنڈا ہے۔ اس حوالے سے سب کا ایک ہی موقف ہے تاہم جماعت اسلامی کسی اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سیاسی عمل کو ایشوز کی بنیاد پر آگے بڑھا رہی ہے۔ ماضی کے اتحادوں کا بھی کوئی اچھا نتیجہ نہیں نکلا ، مقاصد پورے نہیں ہوتے اور بد مزگی پر اس کا اختتام ہوتا رہا۔ ویسے بھی دو، تین مہینے سے تحریک تحفظ آئین کی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ اس معاملے پر پی ٹی آئی ایک پیج پر نہیں ہے۔ بانی چیئرمین جیل میں ہیں جبکہ باہر ہر ایک عمران خان بنا ہوا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے داخلی انتشار اور کنفیوژن کے ماحول میں اپنے ووٹر اور سپورٹر کو کنفیوژ نہیں کر سکتے۔ آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی کا واضح موقف ہے۔ سب ادارے اپنی آئینی پوزیشن پر واپس جائیں ورنہ ملک گرداب سے نہیں نکل سکے گا۔ عوام اور اداروں میں دوریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 35 فیصد ٹیکس لگانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئی پی پیز کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کی بھرمار ہے۔ آٹے دال چینی پر بھی ٹیکس لگا دیا۔ اشرافیہ کو ٹیکس نیٹ میں کیوں نہیں لایا جاتا؟ اس حوالے سے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے، جاگیرداروں سے ٹیکس کیوں نہیں وصول کیا جاتا؟
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم کو وسیع کیا جا رہا ہے۔ مختلف شعبوں کے حوالے سے ٹیمیں اور ورکنگ گروپ بنا رہے ہیں۔ عوامی ایشوز کی بنیاد پر عوام کے ساتھ اتحاد ہو چکا ہے، اسی لیے دھرنا دے رہے ہیں۔ جو جماعت بھی دھرنا میں شریک ہونا چاہے اس کا خیر مقدم کریں گے۔ یہ علامتی دھرنا نہیں ہو گا، مستقل بیٹھیں گے۔ ملک بھر سے قافلے آئیں گے۔ تاجر تنظیموں، نوجوانوں، طلباء، کسانوں، مزدوروں سب سے رابطے ہیں۔ جلد دھرنے کے چارٹر آف ڈیمانڈ کا اعلان کر دیا جائے گا۔
امیر جماعت نے کہا ملک میں وسائل موجود ہیں مگر اہلیت اور صلاحیت کا فقدان ہے۔ اصل مسئلہ حکمرانوں کی نا اہلی اور نالائقی ہے اور یہی سب سے بڑا بوجھ پاکستان پر ہے۔ ایف بی آر کے 22 ہزار ملازمین کیا کر رہے ہیں۔ سارے تو ان ڈائریکٹ ٹیکس وصول کیے جا رہے ہیں۔ ملک کا پہیہ نہیں چل رہا۔ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہمارے جمہوری حقوق کو پامال کرنے کوشش نہ کی جائے، دھرنے میں رکاوٹ سے یہ خود اپنے خلاف اقدام کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکمرانوں سے کسانوں کے نقصان کی ایک ایک پائی وصول کریں گے، حافظ نعیم الرحمان
حافظ نعیم الرحمن نے کہا ملک میں اصلاحات کی ضرورت ہے متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات سے بہتری کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔ ہمارے پاس ریاست کو چلانے کا روڈ میپ موجود ہے۔ لوگ جماعت اسلامی کو اپنی سیاسی چوائس بنا رہے ہیں۔ دھرنے کے مقاصد میں بجلی گیس کی قیمتوں میں کمی، گیس پر لیویز میں کمی، تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکسوں کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کے منصفانہ نظام کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ میں 16 سال سے برسراقتدار ہے۔ صوبے میں کوئی انفراسٹرکچر نہیں ہے۔ پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے۔ کراچی میں صنعتیں مسائل سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں پر عوام کو اعتماد نہیں رہا۔ نون لیگ ویسے بھی فارغ ہو چکی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اگرچہ عمران خان اس وقت جیل میں ہیں، وہ جب بھی باہر آئیں گے ان سے قومی ایشوز پر بات چیت ہو گی۔ حق دو عوام کو تحریک شروع کر چکے ہیں۔ ہر قیمت پر اسلام آباد میں دھرنا ہو گا۔ حکمران جھوٹ بول رہے ہیں کہ مہنگائی کم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد جماعت اسلامی کی طرف سے عام ممبر شپ مہم شروع کر دی جائے گی، عام لوگوں کی کمیٹیاں بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سب کے لیے جماعت اسلامی دروازے کھلے ہیں۔ بنو قابل پروگرام کو ملک بھر میں وسیع کریں گے۔