بالائی سندھ: 24 جانیں نگل جانے والی قبائلی جنگ کیسے ختم ہوئی؟

جمعہ 5 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بالائی سندھ کے علاقے کندھ کوٹ میں 2 برس قبل ناجائز تعلقات کے شبہے میں ایک قتل ہوا تھا جس کے بعد نہ صرف کندھ کوٹ بلکہ گھوٹکی اور سکھر میں بھی آباد ساوند اور سندرانی قبائل کے درمیان جنگ چھڑ گئی جو طرفین کی کل 24 جانیں لے گئی جبکہ اس دوران دونوں کے 30 افراد زخمی بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کرم، 6 روز سے مورچہ زن قبائلی جرگے سے مذاکرات کے بعد فائر بندی پر متفق

اس تنازعے کو ختم کروانے کے لیے عوام کی کوششوں سے خان گڑھ کے گوہر پیلس میں اراکین قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور خورشید شاہ کی سربراہی میں ایک جرگہ منعقد ہوا جس کا مقصد مزید قتل و غارت گری کو روکنا تھا۔

جرگے کا فیصلہ

جرگے میں علاقے کے سرداروں نے تنازعے کو ختم کرنے کے لیے ساوند اور سندرانی قبیلوں پر6 کروڑ 36 لاکھ جرمانہ عائد کیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ ساوند قبیلے کے 13 افراد کے قتل پرسندرانی قبیلہ 3 کروڑ 21 لاکھ روپے دیت کی رقم دے گا جبکہ 11 سندرانیوں کے قتل پرساوند قبیلہ 3 کروڑ 15 لاکھ روپے بطور خون بہا ادا کرے گا۔

سندھ میں تعلیم پھیلانے کی غرض سے بیرون ملک سے آئے پروفیسر اجمل ساوند کا قتل ایک کروڑ روپے جبکہ ایڈووکیٹ نور الٰہی سندرانی کے قتل پر بھی اتنی ہی رقم بطور دیت طے کی گئی۔

پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند

آخری قتل کب ہوا تھا؟

گھوٹکی کے صحافی اسلم ملک کا کہنا ہے کہ یہ تنازع غیرت کے نام پر کندھ کوٹ سے شروع ہوکر گھوٹکی اور سکھر یعنی جہاں جہاں ساوند اور سندرانی قبیلہ آباد ہے وہاں تک جا پہنچا اور جس قبیلے کو جب جہاں موقع ملتا وہ مخالف کے کسی فرد کو قتل یا زخمی کردیتا۔ ان کے مطابق آخری قتل 15 روز پہلے ہوا۔

مزید پڑھیے: ڈیرہ بگٹی: جرگے نے بگٹی قبیلے کے 2 افراد کے قاتلوں کو معاف کر دیا

اسلم ملک نے بتایا کہ اس تنازعے سے عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی تھی اور یہی وجہ ہے کہ عوام کے دباؤ پر علی گوہر مہر آگے آئے اور سنجیدگی سے اس کا حل نکالا گیا۔

دیت کی رقم طے ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ علاقے کے لیے اچھا ہوا ورنہ نہ جانے مزید کتنے بے گناہ مارے جاتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp