کس چینل اور کس اخبار کو کتنے ارب کے اشتہارات ملے؟ وزیراطلاعات عطاتارڑ نے بھید کھول دیا

جمعہ 5 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ نے کہا ہے کہ اس وقت کسی بھی ٹی چینل کے اشتہارات بند نہیں ہیں، الیکٹرانک میڈیا کے لیے کوئی پیمانہ نہیں جس سے جانا جاسکے کہ کس کو کتنے اشتہارات ملے ہیں، پچھلے 5 سال میں اخبارات کو 9 ارب کے اشتہارات جبکہ ٹی وی کو 6 ارب کے اشتہارات دیے گئے۔

اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیا جائے

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف گزشتہ روز قازستان کا دورہ مکمل کرکے واپس لوٹے ہیں، جہاں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس وزیراعظم نے پاکستان کی طرف سے فلسطین کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑا، وزیراعظم نے وہاں مطالبہ کیا کہ اسرائیل جنگی جرائم کا مطالبہ کررہا ہے، اس لیے اسرائیل کو جواب دے دیا جائے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے، غزہ میں اسرائیل کی حالیہ جارحیت سے 37 ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں، جن میں زیادہ عورتیں اور بچے شامل ہیں، 20 لاکھ فلسطینی اپنے گھروں سے بے دخل ہوچکے ہیں جو نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : حکومتِ پاکستان کا جنگ زدہ غزہ کے میڈیکل طلبا کے لیے بڑا اعلان

وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر پاکستان کا مؤقف یہی ہے کہ 1967 کی پہلے کی باؤنڈری کے تحت فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیا جائے، جس کا دارالحکموت القدس ہو، اور اسرائیل کے جنگی جرائم کو روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ اور رفاہ کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، گھروں پر اور اسپتالوں پر اسرائیلی فورسز بمباری کررہی ہیں، عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، امدادی سامان تک رسائی نہیں دی جارہی کہ وہ مستحقین تک پہنچ سکے، یہ ایک المیہ ہے، جس کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف نے بھرپور آواز اٹھائی۔

یہ بھی پڑھیں : سیاسی اشتہارات: پیمرا کو ٹی وی چینلز و اخبارات کیخلاف کارروائی کی ہدایت

کیا میڈیا کے اداروں کے اشتہارات بند ہیں؟

عطا تارڑ نے کہا کہ میڈیا کے اداروں کو 1997 کے سروسز مینوئل کے تحت اشتہارا دیے جاتے ہیں مگر 2021 میں ایک پالیسی آئی تھی جس میں 2022 میں ترمیم کی گئی تھی، تو الیکٹرانک میڈیا کے لیے کوئی پیمانہ نہیں جس سے جانا جاسکے کہ کس کو کتنے اشتہارات ملے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ الیکٹرانک میڈیا کا اپنا سسٹم ہے ریٹنگ کا اس کے تحت فریکوئنسی طے کی جاتی ہے، اور ریٹس طے کیے جاتے ہیں، ایک ریٹس کمیٹی ہے جو طے کرتی ہے کہ کس چینل کو کس فریکوئنسی سے اشتہار دینا ہے اور جس ریٹ پر اشتہار دینا ہے اور اس وقت کسی بھی ٹی وی چینلز کے اشتہارات بند نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسٹیڈیم میں لگے اشتہارات کیسے بنتے ہیں؟ حیران کردینے والی ویڈیو سامنے آگئی

ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک کا ریٹنگ کا سسٹم اپنی جگہ موجود ہے اور نیوز پیپر میں آڈٹ بیورو آف سرکیولیشن ہے جو اس کو دیکھتا ہے، پچھلے 5 سال
میں اخبارات کو 9 ارب کے اشتہارات جبکہ ٹی وی کو 6 ارب کے اشتہارات دی گئیں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ بجٹ میں نیوز پرنٹ پر ڈیوٹی لگائی گئی تھی مگر ہم نے نیوز پیپر ایسوسی ایشن کے مطالبے پر اس کو ختم کردیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp