اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر

جمعہ 5 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف شکایت دائرکرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کی قانون کی ڈگری جعلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہائیکورٹ کے ججوں کا خط: پاکستان بار کونسل کا چیف جسٹس سے تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ

کراچی کے شہری عرفان مظہر کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں بھیجی گئی درخواست میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری کو جعلی قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ جامعہ کراچی نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری کی توثیق نہیں کی۔

CamSacnner 04 Jul 24 by Asadullah on Scribd

شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے رول نمبر میں بھی تضاد ہے، جسٹس طارق محمود کا رول نمبر ریکارڈ کے مطابق امتیاز احمد کا تھا، جسٹس طارق جہانگیری نے ایل ایل بی کا پہلا حصہ جس رول نمبر سے مکمل کیا وہ امتیاز احمد کو جاری ہوا تھا۔

درخواست گزار نے سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا کی ہے کہ جسٹس طارق محمد جہانگیری کیخلاف کارروائی کی جائے کیونکہ وہ مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے ہیں، یونیورسٹی کسی بھی طالبعلم کو ایک ہی رجسٹریشن نمبر جاری کرتی ہے 2 نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دیں گے، فیصل واوڈا

پی ٹی آئی صوبے میں ایسے حالات پیدا کر رہی ہے جو گورنر راج کی راہ ہموار کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو

وزیراعظم شہباز شریف کی ترکمانستان کے صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق

کورونا وبا: انسانیت بیچین تھی لیکن سمندری مخلوق نے سکھ کا سانس لیا

9 مئی فوج کے سینے میں زخم، فیض حمید کی سزا آنے والے فیصلوں کی ابتدا ہے، عمار مسعود

ویڈیو

کوئٹہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سفری سہولت کا آغاز، گرین بس منصوبے میں پنک بسوں کا اضافہ

فیض حمید کو سزا، اگلا کون؟ عمران خان سے متعلق بڑی پیشگوئی

خضدار کی سلمٰی جو مزدوری کی کمائی سے جھونپڑی اسکول چلا رہی ہیں

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں

تہذیبی کشمکش اور ہمارا لوکل لبرل