6سال قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ کرپشن ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو 10 سال قید کی سزا سنائی جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو بھی اس مقدمے میں قید کی سزا سنائی گئی۔
پانامہ سے جڑے 3 کرپشن ریفرنسز کے حوالے سے میاں نواز شریف کے مقدمات کا ٹرائل ستمبر 2017 میں شروع ہوا اور اس دوران نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز باقاعدگی سے احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوتے رہے۔ اس ٹرائل کے دوران جہاں قانونی نکات زیر بحث آتے وہیں ایک سیاسی ماحول بھی بن جاتا جب پاکستان مسلم لیگ ن کے کئی وزراء، سینیٹرز اور دیگر قائدین ہر پیشی پر عدالت آتے۔
انگریزی اخبار ’ڈان‘ سے وابستہ سینئر صحافی اسد ملک نے اس ٹرائل کی شروع سے آخر تک مکمل کوریج کی، وہاں رونما ہونے والے واقعات کا ذاتی مشاہدہ کیا۔ وی نیوز کے ساتھ انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مقدمات مشکوک انداز میں بنتے ہیں اور ختم ہوتے ہیں۔ خاص طور پر سیاسی شخصیات کے خلاف مقدمات میں نتائج پہلے سے متعین ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ احسن اقبال اس وقت وفاقی وزیر داخلہ ہوتے ہوئے بھی اس قدر بے بس تھے کہ احتساب عدالت جس کا ایک وقت میں سکیورٹی کنٹرول رینجرز کے پاس تھا، انہوں نے احسن اقبال کو عدالت میں داخلے سے روک دیا۔
اس مقدمے سے جڑے کچھ دیگر حقائق آپ اس انٹرویو میں سماعت کر سکتے ہیں۔